کراچی (جیوڈیسک) امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنوں پر بیٹھے افراد گھرجانا چاہتے ہیں جبکہ انسانی فضلے کی بو، حفظان صحت کی خراب صورتحال اور بچوں کی دیکھ بھال میں مشکلات کی وجہ سے بہت سی خواتین اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکی ہیں۔
امریکی اخبار ” لاس اینجلس ٹائمز“ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے شرکاء اب پریشانی کا شکار ہیں۔ تحریک انصاف کے دھرنےمیں شام کو عمران خان خطاب کےلیے کنٹینر سے باہر نکلتے ہیں ،اس وقت مظاہرین کی کچھ تعداد بڑھ جاتی ہے اور وقتی طورپران کا موڈ اچھا ہوتا ہے۔ دھرنے میں شامل ہری پورکی ایک خاتون اوراس کے دو رشتے داروں کو روزانہ 400 روپے کی ادائیگی اورانقلاب کے بعد گھر دینے کے وعدے پر اسلام آباد لایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین میں زیادہ ترنوکری پیشہ افراد اور مزدور طبقہ ہے جو احتجاجی رہنماوٴں اور سیاست سے وابستہ اپنے مالکان کے حکم پر نقد رقم کے لالچ میں اسلام آباد آئے ہیں جبکہ گھروں کو لوٹنے کی صورت میں انہیں نوکری سے برطرفی کی دھمکی دی گئی ہے۔
مبصرین کاخیال ہےمظاہرین اور حکومت کے درمیان تنازع میں مایوسی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پوری ریاست کانظام اور قومی سطح کے مذاکرات مفلوج ہیں۔ کوئی بھی شخص یہ نہیں سوچتا کہ کچھ تبدیل ہونے جا رہاہے۔بعض مبصرین کہتے ہیں کہ عمران خان اور طاہرالقادری نے اپنے حامیوں میں غصے کو بھڑکایا۔
مظاہرین کی طرف سے پولیس افسران کو ہراساں اور مارا پیٹا گیا اورامن وامان کا مسئلہ پیدا کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین میں اکثریت نوجوانوں کی ہے اور انہیں ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنا سکھایا جا رہا ہے وہ پولیس سے خوفزدہ نہیں ہیں جو خطرناک امر ہے۔