اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے آج پھر اپنی توپوں کا رخ حکومتی پالیسیوں کی طرف کردیا اور کہا اب لوگوں کو لولی پاپ نہیں دیا جا سکتا،حکومتی پالیسیوں کی وجہ سےآج وفاق میں دراڑیں پڑگئی ہیں،حکومت وفاق کو مضبوط کرے، پی آئی اے کی نجکاری اور نئے ٹیکسز کے خلاف متحدہ اپوزيشن نے آج قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاکہ حکومتی پالیسیوں کےباعث آج وفاق میں دراڑیں پڑگئی ہیں۔صوبوں کےدرمیان غلط فہمیاں پیدا ہو گئی ہیں،آپ لیڈر بنیں،حکمران نہ بنیں،حکومت وفاق کو مضبوط کرے،آئین اورقانون کے تحت چلے ، بیو روکریٹس کے ساتھ مل کر ٹیکس نہ لگائیں ، پارلیمنٹ میں آکر بات کریں ، کھربوں روپےکے ٹیکس وصول کئے جا رہے ہیں،صوبوں کاحصہ نہِیں دیاجارہاہے۔ وزیر اعظم کہتے تھے کہ امانت میں خیانت نہیں کروں گا، تو اب یہ کیا ہو رہا ہے۔
خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ چالیس ارب روپے کے ٹیکسز واپس لیے جائيں ، اس موقع پر متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
قومی اسمبلی کےباہر میڈيا سے گفت گو میں خورشید شاہ نےکہاکہ تنخواہوں سے پی آئی اے کا بیڑہ غرق نہیں ہوا ، کچھ دیگر مسائل ہیں جس وجہ سے پی آئی اے کو خسارہ ہوا۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نےکہاکہ اس وقت قومی ادارے کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے ، ملازمین اپنی نوکریوں کیلئے پریشان ہیں ،قوم اور پارلیمنٹ کو بتائیں کہ اصل حقیقت کیا ہے۔
اپوزيشن کے واک آؤٹ پر اسپیکر قومی اسمبلی میں بیچ میں پڑے اور انہوں نے اپوزيشن جماعتوں کو اپنے چیمبر میں مدعو کرلیا ، سردار ایاز صادق کاکہنا تھاکہ اسحاق ڈار پی آئی اے اور نئے ٹیکسز پر اپوزیشن کوحقائق بتاناچاہتےہیں ، اسپیکر کے چیمپر میں اپوزیشن کو یہ تسلی کرائی گئی کہ وزير خزانہ کل انہیں اسی جگہ پر بریفنگ دیں گے۔