اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جی ٹین کے علاقے میں اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ (اے ٹی ایس) اہلکاروں نے فائرنگ کر کے نوجوان کو قتل کر ڈالا۔
اسامہ ستی اپنے دوست کو شمس کالونی کے علاقہ میں ڈراپ کر کے آ رہا تھا۔ مقتول کے کزن فرخ ستی نے کہا کہ اے ٹی ایس پولیس کے اہلکار علاقے میں گشت پر تھے، انہوں نے مقتول اسامہ کی گاڑی کو روکا جس کے نہ رکنے پر اسے اندھا دھند فائرنگ کر کے قتل کیا۔
دوسری جانب پولیس ترجمان کے مطابق پولیس نے کالے شیشوں والی مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے گاڑی نہ روکی، پولیس نے جی ٹین تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں میں فائر کئے، بدقسمتی سےفائر گاڑی کے ڈرائیور کو لگ گئے جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ قتل کیس میں 5 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کی زیرنگرانی ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں ایس پی صدر اور ایس پی انوسٹی گیشن پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دے دی۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ اسامہ تاجر کا بیٹا طالب علم تھا دہشتگرد نہیں تھا، یہ قتل پولیس گردی کی بدترین مثال ہے جس کی ہائی کورٹ کے جج سے انکوائری کرائی جائے۔