لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے ملکی حالات کے تناظر میںعزم عالیشان ،ہمارا پاکستان مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ جس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کا موجودہ حالات میں کردار ادا کرنے کیلئے سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں ٹیلنٹ ایوارڈز ، کانفرنسس ،سیمینارز اور طلبہ میلے جیسی سرگرمیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان محمد زبیرحفیظ نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی خلفشار کا شکار ہے
اس کی بنیادوں کو ایک طرف جہاں بیرونی طاقتیں کھوکھلا کر رہی ہیں وہیں دوسری جانب اندرونی طور پر مختلف بہانوں سے اس کی جڑوں کو کھوکھلا کیا جا رہا ہے، ایک جانب دہشت گردی کا عفریت اسے نگل جا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس کی نظریاتی اساس کو کمزور کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے جہاں عام آدمی اس سے متاثر ہو رہا ہے وہیں قوم کا سب سے مفید طبقہ اور معاشرے کا اہم جزو نوجوان اس سے بری طرح متاثر ہیں۔نوجوانوں اس قوم کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، یہی نوجوان کل کو اس ملک کا باگ دوڑ سنبھالنے کے لئے آگے آئیں گے، حالیہ رپورٹس کے مطابق اس وقت 62لاکھ نوجوان نشے کی لت میں مبتلا ہیں جو کہ اپنی ذات کو برباد کرنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی تباہی کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
3 کروڑ سے زائد نوجوان تعلیم سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے ، ملک میں اس وقت ہر شعبہ میں عدم استحکام نظر آرہا ہے ۔عوام مایوسی کی وجہ سے پریشان ہے ان حالات میں قوم کی نظریں نوجوانوں اور طلبہ پر ہے لیکن پاکستانی نوجوان کو صحیح سمت دیکھانے کے لئے کسی کے پاس کوئی ٹھوس اور واضح لائحہ عمل نہیں ہے ۔ان حالات میں جمعیت نے اپنی گذشتہ سالوں سے جاری مہمات کو مزید تیز تر کرتے ہوئے بڑی تعداد میں طلبہ تک پہنچنے اور ملکی ترقی کے لئے براہ راست کردار ادا کرنے کے لئے عزم عالیشان ہمارا پاکستان کے سلوگن کے تحت مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
۔پریس کانفرنس میں ناظم اعلی کے ہمراہ صہیب الدین کاکا خیل۔سیکرٹری جنرل اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان، فیصل جاوید ۔اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ،عرفان حیدر۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب،سید مستقیم معین ۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ لاہوراوراسامہ نصیر ۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب بھی موجود تھے ۔زبیر حفیظ کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ تعمیری مہم بھی ہوگی جس میں طلبہ کو تعلیمی اداروں اور گھر میں تعمیر پاکستان کے لئے مختلف سرگرمیاں دی جائیں گی۔باکردار طالب علم اور با عمل طالب علم کے کلچر کو تعلیمی اداروں میں پروان چڑھایا جا ئے گا جبکہ والدین سے احسان اور معاشرے کے احترام کے کلچر کو گھروں اور بازاروں میں عام کی جائے گا۔عام طلبہ اورنوجوانوں کی بڑی تعداد کو سرگرمیوں میں شرکت او رملکی ترقی کے لیے عملی کاموں میں حصہ لینے کے لیے آمادہ کیا جائے گا۔
پاکستان کی نظریاتی اساس کو اجاگر کیا جائے گا۔٢٠ لاکھ طلبہ سے رابطہ کیاجائے گی۔ایک لاکھ طلبہ اور عام نوجوانوںکو مستقل رضاکارٹیم”عزم” کا حصہ بنا یا جا ئے گا۔١٠ ہزار بچوں اورعام نوجوانوں کے لیے اسکولز یا ایجوکیشن سنٹرزبنا کر بنیادی تعلیم کا بندوبست کیا جائے گا۔ ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہی کی جانب گامزن ہے ،مہنگائی اور بے روزگاری کا براہ راست اثر نئی نسل پر مہنگی تعلیم کی صورت میں ہو رہا ہے ۔ناظم اعلیٰ جمعیت کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کے لئے اعلی تعلیم کے دروازے سرکاری جامعات میں بھی زیادہ فیس اور مہنگی رہائش کی وجہ سے روز بروز بند ہوتے جا رہے ہیں ایسے حالات میں امن کے قیام اورمحبت کے پیغام کے کلچر کو سیاسی حلقوں اور محکموں میں عام کرتے ہوئے غریب کو قومی ترقی کے دھارے میں لاتے ہوئے تعلیم کو عام کرنے کا مطالبہ کو پیش کیا جائے گا۔
ملک کے تمام مقتدر طبقات سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔ ١٨ویں ترمیم میں تعلیم کو امور کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے سے ملک میں نصاب تعلیم کے نئے طبقات بن گئے ہیں۔ہر سال نظریاتی امور سے متعلق اسباق کو تبدیل کر کے بے مقصد اسباق کو کتابوں کی زینت بنایا جا رہا ہے۔ طبقاتی نظام تعلیم نے قوم میں اتحاد و یگانگت کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ملک بھر میں” یکساں نصاب تعلیم” کی مہم بھی بھرپور انداز میں چلائی جائے گی۔ماہ اکتوبر میںسیمینارزمنعقد کیے جائیں گے۔اکتوبر میں ملک بھر میں دستخطی بینر زآویزاں کیے جائیں گے۔ ١٣ اکتوبر کو یکساں نظام تعلیم کے حوالے سے ملک گیر ریفرنڈم ہو گا۔ماہ نومبرمیں ملک بھر میں آل پارٹیز کانفرنسز منعقد کی جائیں گی۔ انگریزی زبان کو مکمل ذریعہ تعلیم بنانے سے رٹہ کلچر کو فروغ مل رہا ہے جبکہ اعلی تعلیم میں بیرونی دنیا کے پرانے اسباق پڑھائے جا رہے ہیں۔
تعلیم ہی ملک کے بہتر مستقبل کی علامت ہے لیکن بیرونی مداخلت اب سیاسی و عسکری امور سے آگے نکل کر تعلیمی اداروں میں روشن خیالی کے نام نہاد تصور اور وظائف دینے کی صورت میں بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ مغرب کی آزاد تہذیب اس ملک کا مقدر نہیں بن سکتی ۔ملک اس وقت دو انتہائوں کا شکا ر ہے جس میں ایک جانب مذہبی انتہا پسندی ہے تو دوسری جانب آزادی خیالی کی انتہا پسندی ہے اور انتہا پسندی میں غریب عوام کانقصان ہو رہا ہے ۔تعلیمی ادارے امن اور ترقی کی علامت ہوتے ہیں مگر نئی نسل کے پاس کوئی بامقصد لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے براہ راست ملکی ترقی میں کردار کی ادائیگی کا کوئی منصوبہ نہیں ۔ملک کے ایلیٹ کلاس تعلیمی ادارے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بیرون ملک خدمات دینے والے پاکستانی تیار کر رہے ہیں جس کا ملکی معیشت کو کسی بھی طرح کا فائدہ نہیں ہو رہا۔زبیر حفیظ نے ”عزم عالیشان …ہمارا پاکستان” مہم کے بارے مزید بتاتے ہو ئے کہا کہ مہم کے دوران مختلف سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔جن میںآئیں اپنا محلہ/کلاس /کالج /ہاسٹل/ یونیورسٹی سنواریں۔
اس قسم کے سلوگن کے ذریعے عام افراد کو ساتھ ملا کر محلہ/کلاس/ہاسٹل/کالج/یونیورسٹی میں(صفائی،رنگ و روغن،شجر کاری، فرنیچر مرمت و پالش ،ماڈل کلاس روم کی تیاری ،لیکچرز،سیمینارز وغیرہ)کیے جا سکتے ہیں۔وال چاکنگ مٹا کر شہر/کالج/کیمپس میں قرآنی آیات،احادیث،اقبالیات،اور دیگر جملوں پر مشتمل خوبصورت پینٹنگز بنائی جائیں گی۔ فری میڈیکل چیک اپ کیمپ،عطیہ خون کا کیمپ ، صحت کے حوالے سے لیکچر ز(صحت مند زندگی کیسے گزاریں،اسلام اور صحت ،صحت کے رہنما اصول سنت نبوی کی روشنی میں،نشہ اور اشیاء کا استعمال اور انکے نقصانات،فرسٹ ایڈ )وغیرہ کیے جا ئیں گے۔والدین کے مقام سے متعلق آگاہی کے لیے لیکچرز رکھے جائیںگی۔والدین کے ساتھ وقت گزارنے اور تحائف دینے کی ترغیب دی جائے گی۔معاشرے میں استاد کے مقام اور ذمہ داریوں سے متعلق پروگرامات رکھے جائیں گے۔اساتذہ کو تحائف دیے جائیں گے۔مختلف کھیلوں کے مقابلے کروائے جائیں گے۔
ٹیلنٹ گالا اور اس طرح کی دیگر سر گرمیاں کی جائیں گی۔ طلبہ و مؤثر پاکستانی شخصیات (اساتذہ،وکلائ، ڈاکٹرز، صحافی، سیاستدان، اسکالرز وغیرہ) کو ”فخرپاکستان ایوارڈ” دئیے جائیںگے۔اس مقصدکے لیے علیحدہ تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا اور دیگر سرگرمیوں میں بطور مہمان مدعوکرکے بھی یہ ایوارڈزدیے جا ئیں گے۔اسلام اور اسلامی نظام ہی عالمی امن و سلامتی کا ضامن ہے ،اس پیغام کے ساتھ لیکچرز،کانفرنسز،سیمینارزاور ڈائیلاگ رکھے جائیںگے۔تقریری مقابلے،مباحثے،مذاکرے ،سیمینار وغیر ہ منعقد کر کے اقبال کا تصور پاکستان پیش کیا جائے گا۔طلبہ کی دلچسپی کی مختلف سرگرمیوں کا نعقاد کیاجائے گا۔اسٹیج ڈرامہ بموضوع ”قائد اعظم کا پاکستان”’عزم عالیشان۔ہمارا پاکستان”طلبہ عدالت(پاکستان ۔طلبہ کی عدالت میں،پاکستانی قوم۔ طلبہ کی عدالت میں،حکمران طلبہ۔ کی عدالت میں، نظام تعلیم۔ طلبہ کی عدالت میں، سیکولرازم۔ طلبہ کی عدالت میں، مغربی تہذیب۔طلبہ کی عدالت میں،اسلام۔طلبہ کی عدالت میں)م باحثہ (نشان عزم عالیشان۔پاکستان،پاکستان۔پاکستان بن گیا،یہ چمن معمور ہو گا نغمہء توحید سے ) نیلام گھر،مشاعرہ ،ڈویلپمنٹ سکلز، ,جاب فئیر، ایجوکیشن ایکسپو، طلبہ میلے، کیرئر کونسلنگ ورکشاپس منعقد کی جائیں گی، پاکستان کے مختلف علاقوں کے کلچرز کو پیش کیا جائے گا۔
اور اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا جائے گا۔مختلف دنوں کومختلف کلچرز سے منسوب کرکے یا ایک ہی دن کو کلچر ڈے قرار دے کر سرگرمیاں کی جا ئیں گی۔ٹریفک قوانین کی آگاہی اور ان کی پابندی کے حوالے سے اسٹکرز،بینرز آویزاںکیے جائیں گے۔لیکچرز ،سیمینارز وغیرہ بھی کیے جا سکتے ہیں۔ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے دن بھر یا دن کا کچھ حصہ رضاکارانہ طور پرانتظامی فرائض سرانجام دیے جائیںگے ۔طالبات کے لئے ایک مکمل ہفتہ مختص کیا جائے گا جس میںجامعات میں طالبات کے لیے پروگرامات رکھے جائیں گے۔جن میں مختلف خواتین اسپیکرز کے لیکچرز ،ڈائلاگ اور سوال و جواب کے سیشن رکھے جائیں گے ۔ کتابچے اور پمفلتس تقسیم کیے جائیںگے۔ اسلام میں عورت کا مقام،عورت اور مغربی معاشر ہ ،مسلما ن عورت کی ذمہ داریاںوغیرہ۔ تقریری مقابلے، مباحثے،مذاکرے ،سیمینار وغیر ہ منعقد کر کے قائد اعظم کے فرمودات کی روشنی میں تصور پاکستان اجاگر کیا جائے گا۔