لاہور: ناظم اعلیٰ سلامی جمعیت طلبہ پاکستان محمد زبیر حفیظ نے کہا ہے کہ جمعیت نے اس سال ستمبر میں ”عزم عالیشان، ہمارا پاکستان مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کے ذریعے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر سپورٹس فیسٹیول، ٹیلنٹ فیسٹیول، کانفرنسسز اور سیمینارز کا اہتمام کیا گیا۔
اسلامی جمعیت طلبہ نے جہاں ایک جا نب ہزاروں کی تعداد میں ذہین اور باصلاحیت طلبہ میں ایوارڈز اور نقد رقوم تقسیم کی گئیں ۔ وہیں دوسری جانب ماڈل کلاس رومز اور دیگر مقابلہ جات کے ذریعے طلبہ کی تعلیمی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا گیا ہے۔اسلامی جمعیت طلبہ پرعزم اور باہمت نوجوانوں کو تعمیر ملک کے لئے تیار کر رہی ، جس کے تحت دس لاکھ نوجوانوں سے تعمیر پاکستان کا حلف لیا جائے جائے گا۔جبکہ ایک لاکھ نوجوانوں کو عزم رضا کار ٹیم کا حصہ بنایا جائے گا۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے نوجوانوں میں صحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اس مہم میں خصوصی پروگرامز ترتیب دئیے۔
نوجوان اس قوم کا ہر اول دستہ ہیں ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے ان میں ملک وقوم کی تعمیر جذبہ ابھارنے کے لئے مختلف قسم کی سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس مہم کے دوران اسلامی جمعیت طلبہ نے یکساں نظام تعلیم کے لئے بڑے پیمانے پر مہم چلانے کا فیصلہ کیا ، جس کے پہلے مرحلے میں ملک بھر میں دستخطی بینرز آویزاں کئے گئے، جبکہ دوسرے مرحلے میں گذشتہ روز ملک بھر کے تعلیمی اداروں اور شہروں میں اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے زیر اہتمام ”یکساں نظام، یکساں نصاب اور ایک زباں” کے لئے ریفرنڈم کا انعقاد کیا ، جبکہ ریفرنڈم کے لئے آن لائن سہولت بھی متعارف کی گئی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے نتائج کا اعلان بھی کیا۔
زبیر حفیظ نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دو سو تراسی کالجز،تریسٹھ یونیورسٹیز ،ایک سو اٹھاون شہروںمیں پندرہ لاکھ انہتر ہزار چھیاسٹھ افراد نے جمعیت کے زیر اہتمام ریفرنڈم میں براہ راست حصہ لیا جبکہ ایک لاکھ پچاس ہزاردو سو انتیس افراد نے آن لائن اپنی رائے کا اظہار کیا،آن لائن ووٹنگ کے لئے azmeaalishan.pk/poll پر ووٹنگ کی سہولت دی گئی تھی ۔ جن میں تین ہزار سے زائد بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کئے ۔ مکراچی سمیت صوبہ سندھ میں کل ایک سو اسی مقامات پر جمعیت کی جانب سے ریفرنڈم کے لئے کیمپس لگائے گئے تھے جن میں چار لاکھ انچاس ہزار سات سو چھبیس طلبہ و طالبات اور عام افراد نے اپنی رائے کا اظہار کیا، جبکہ اساتذہ ، ادبائ، صحافیوں اور سیاست دانوں نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ پنجاب کے اسی کالجز ،بارہ یونیورسٹیزسمیت ایک سو کے قریب مقامات پر لگائے جانے والے کیمپوں میںپانچ لاکھ تنتالیس لاکھ ایک سو تیرہ افراد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کی یونیورسٹیز میں گیارہ مقامات ، کالجز چونسٹھ مقامات اور دیگر اسی کے قریب مقامات پر کل تین لاکھ بیاسی ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے۔ کشمیر کے اٹھارہ کالجز ، تین یونیورسٹیز سمیت تیس دیگر مقامات پر ایک لاکھ بیس ہزار تین سو انتیس ووٹ کاسٹ ہوئے۔صوبہ خیبر پختونخواہ کی یونیورسٹیز میں گیارہ مقامات ، کالجز چونسٹھ مقامات اور دیگر اسی کے قریب مقامات پر کل تین لاکھ بیاسی ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے۔کشمیر میں چالیس کالجز، تین یونیورسٹیز اور تیس دیگر مقامات میں ایک لاکھ بیس ہزار تین سو انتیس افراد نے اپنی رائے دی۔ جبکہ بلوچستان میں انیس کالجز اور پینتیس دیگر مقامات پر ستتر ہزار چھ سو اٹھارہ افراد نے رائے کا اظہار کیا،کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، چیئرمین میونسپل کارپوریشن، امیر جماعت اسلامی بلوچستان سمیت اساتذہ ،وکلا ء ، ڈاکٹرز سمیت اہم شخصیات نے اپنا ووٹ کیا۔ چھیانوے فیصد پاکستانیوں نے یکساں نظام تعلیم کی حمایت میں جبکہ چار فیصد پاکستانیوں نے اس کی مخالفت میں اپنی رائے دی۔
زبیر حفیظ کامزید کہنا تھا کہ یکساں تعلیمی نظام ایسا نظام بنایا جائے جوطلبا کی بہتر رہنمائی کرے اور اس تعلیمی نظام میں جہاں سائنس، ٹیکنالوجی، انگلش، کمپیوٹر کو اہمیت دی جائے وہاں آئین پاکستان اور نظریہ پاکستان کے مطابق نصاب تیار کیا جائے اور سماجی اور معاشرتی اقدار کو بھی مدنظر رکھا جائے۔ تعلیمی نظام رٹا سسٹم کا سخت مخالف ہو اور پورے پاکستان کا تعلیمی نظام ایک ہی ہو تاکہ ہم نسلی اورصوبائی عصبیت سے نکل سکیں۔ جس کے بعد ہی ہم قابل اور باصلاحیت افراد پیدا کر سکیں گے۔حکومت پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرے جس سے ملک کے کافی مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔ قوم کے نوجوان مایوسی کا شکار ہیں ان میں اعتماد کی کمی، نفسیاتی مسائل، بہترروزگار کے حصول میں مشکلات پائی جاتی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں باصلاحیت افراد کی کمی پائی جاتی ہے۔یکساں نظام تعلیم کے بغیر ترقی کا عمل ممکن نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے اْردو کے نفاذ کے فیصلے پر عمل کر تے ہوئے فوری طور پر نصاب میں اْردو کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے تاکہ بچوں کے مستقبل کو محفوظ کیا جاسکے۔ یک رنگ اور یک جان قوم یکساں نظام تعلیم کئے بنا نہیں بنائی جا سکتی، اسلامی جمعیت طلبہ کے زیر اہتمام لاکھوں افراد کا ریفرنڈم میں شریک ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ قوم یکساں نظام تعلیم چاہتی ہے مگر سیاست دان، پالیسی ساز ادارے اور اشرافیہ اس کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ۔ حکمرانوںکو قوم کی آواز بننا ہوگااور یکساں نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا۔ناظم اعلیٰ نے کہا کہ اس موقع پر میں کارکنان جمعیت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔جن کی محنت کی بدولت ہی جمعیت لاکھوں طلبہ تک پہنچ سکی ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کی شبانہ روز محنت ہی کی وجہ سے ریفرنڈم کا کامیاب انعقاد ہوا ہے، یقینا اسلامی جمعیت طلبہ اور پوری قوم کارکنان کے جذبے اور حوصلے کو سلام پیش کرتی ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ ریفرنڈم کے بعد کا لائحہ عمل آئندہ چند روز میں کرے گی۔
سید امجد حسین بخاری مرکزیسیکرٹری اطلاعات اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان 0334-5019016