اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد

Islamic Countries Military Alliance

Islamic Countries Military Alliance

تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
تاریخ شاہد ہے کہ اگر انسان کے اندر کچھ کر گزرنے کا عزم موجود ہو، اگر اس کا حوصلہ زندہ ہو تووہ وقت کے بڑے سے بڑے فرعون کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوسکتا ہے۔ دنیا آج تک فوجوں ، قوموں اور ملکوں کو توشکست دیتی آئی ہے لیکن دنیا کی کوئی طاقت ان گروہوں کوفتح نہیں کرسکی جنہوں نے عزت وآبرو کے ساتھ زندہ رہنے کا پختہ عزم کرلیا ہو۔ گزشتہ دنوں سعودی عرب کے شہر ریاض میں سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد سلمان کی سربراہی میں منعقدہ مختلف ممالک کے وزرائے دفاع کی کانفرنس میں ایسے ہی پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے مسلم امہ کے اکتالیس ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد کے باقاعدہ قیام کے اعلان کیا گیا ہے۔ اس اتحاد کا فوجی سیٹ اپ رکن ممالک کے بری، بحری، فضائی، انٹیلی جنس اور دفاعی نظام پر مشتمل ہوگا۔سعودی عرب کی قیادت میں اسلامک ملٹری کانٹر ٹیررازم کولیشن (آئی ایم سی ٹی سی) کے قیام کا اعلان دو برس قبل دسمبر 2015 ء میں کیا گیا تھا تاہم اس کا پہلا باضابطہ اجلاس چند روز قبل منعقد ہوا ہے جبکہ دفاعی امور کے ماہر اور پاکستان کے سا بق آ رمی چیف جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو اس فوجی اتحاد کا کمانڈر انچیف بنایا گیا ہے۔

منعقدہ اس اجلاس سے خطاب کے دوران سعودی وزیر دفاع اور ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے ہمارے تمام ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں، ان ممالک کے قومی اداروں کے درمیان تعاون کا فقدان تھالیکن اس نئے اتحاد کے بننے کے بعد اس فقدان کا آج آخری دن ہے۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اپنے عمل سے اسلام کی شکل مسخ کرنے کی کوشش کریں، آج ہم نے دہشت گردوں کے تعاقب کاآغاز کردیا ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ دہشت گرد بہت سے ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کو شکست دینے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، لیکن ہم دہشت گردوں سے اس وقت تک لڑیں گے جب تک انہیں شکست نہ ہوجائے، دہشت گرد نا صرف ہمارے لوگوں کو مار رہے ہیں بلکہ وہ نفرت پھیلانے اور اسلام کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں بھی مصروف ہیں۔ اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیرارزم کولیشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے ناسور سے سب سے زیادہ مسلم امہ متاثر ہوئی، گزشتہ چھ برس میں دہشت گردی سے ہونے والی اموات میں سے 70 فیصد مسلم ممالک میں ہوئی ہیں۔ حالیہ برسوں میں 70 ہزار دہشت گرد حملے ہوئے جن میں2 لاکھ افراد جاں بحق ہوئے، دہشت گردی سے اسلامی دنیا کے کئی ممالک متاثر ہوئے، جبکہ ان حالات کا سب سے زیادہ اثر عراق، افغانستان اور پاکستان پر ہوا۔

پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے ناسور کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے شکست دی ہے ، اس دوران پاکستانی عوام اور افواج نے بھی بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کی صورتحال سے نپٹنے کے لئے ناگزیر ہو گیا تھا کہ مسلم ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے اس اتحاد کا مقصد بیان کرتے اور اس کے بارے میں پیدا ہونے والی بدگمانیوں کو دور کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک کا اتحاد کسی ملک یا فرقے اور مذہب کے خلاف نہیں بلکہ انسداد دہشت گردی کے لیے ہے۔ اتحاد کا مقصد دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہے، دنیا بھر میں دہشتگردی کے ناسور سے نبٹنے کے لیے تمام ریاستیں انفرادی طور پر کام کر رہی ہیں لیکن انفرادی طور پر اس سے نمٹنے کے لیے مسلم ریاستوں کے پاس وسائل نہیں ہیں اس لیے اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنایا گیا ، یہ اتحاد اپنے اتحادیوں کو دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس کا تبادلہ اور استعداد کار بڑھانے میں تعاون کریگا۔

آج عالمی سطح پر مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک رواء رکھا جارہا ہے وہ امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق کے فقدان کامنطقی نتیجہ ہے ، دنیا بھر میں مسلمان دہشت گردی کا شکار ہیں ، جبکہ اسلام کادہشت گردی سے کسی قسم کا قطعاً کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے، اسلام ہر قسم کی جارحیت کے خلاف ہے، چاہے وہ کسی مسلمان پر ہو یا غیر مسلم پر۔مقام شکر ہے کہ اب اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد ممکن ہوا ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ جن مسلم ممالک کو اس اتحاد کے بارے میں تحفظات ہیں ان کے تحفظات دور کر کے انھیں بھی اس اتحاد میں شامل کیا جائے تو اس سے اس اتحاد کو اور زیادہ تقویت ملے گی۔

اگر رکن اسلامی ممالک اپنے دفاعی بجٹ کا صرف ایک چوتھائی حصہ مشترکہ فوج کو دے دیں،یا اپنی ایک چوتھائی فوج اس اتحاد کے لئے الگ کردیں تو یہ دنیا کی سب سے بڑی اور مضبوط ترین اتحادی فوج ہوگی۔ایک ایسی فوج جس کے پاس جذبہ بھی ہوگا،تکنیک بھی اور قوت بھی۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ جدید عسکری سامان کی ایجاد کے لئے ایک یونیورسٹی اورتجربہ گاہ بھی بنا ئی جائے اور اس میں تمام اسلامی ممالک کے بہترین طالب علموں کو داخلہ دیا جائے ،انہیں جدید سائنسی علوم کی تعلیم دی جائے،جب وہ فارغ ہوجائیں توانہیں جدید ترین اسلحے کی تیاری پر لگایا جائے۔

اگر اس وقت امریکہ اوریورپ کی تمام بڑی لیبارٹریوں میں مسلم سائنسدان کام کرسکتے ہیں ،ناساجیسا ادارہ مسلمان چلاسکتے ہیں تو یہ مسلمان اپنی لیبارٹریوں کابندوبست کیوں نہیں کرسکتے۔ ہمیں متحد ہو کر دنیا کو بتا دینا چاہئے کہ طاغوت دنیا بھر میں گمراہی اور تاریکی پھیلانا چاہتا ہے جبکہ ہم امت محمدی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دنیا کو گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر امن و آشتی کی روشنی میں لانا چاہتے ہیں۔ ہم سب مسلمان قرآن وحدیث کے پرچم تلے متحدہو کر ان کی سازشوں اور شیطانی حربوں کا مقابلہ کریں گے اور انہیں ناکام بنائیں گے ، انشاء اللہ۔

Rana Aijaz Hussain

Rana Aijaz Hussain

تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان
ای میل:ra03009230033@gmail.com