نیویارک(جیوڈیسک)ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق اسلامی ملکوں میں مسلمانوں کی اکثریت شرعی قانون کا نفاذ چاہتی ہے۔تاہم شریعت کس قسم کی ہو اس پر اختلاف پا یا جا تا ہے ۔دوہزارآٹھ سے دوہزاربارہ کے درمیان پیوریسرچ سینٹر کی جانب سے کرائے سروے کے نتائج کے مطابق مشرق وسطی، شمالی افریقا، جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے تین چوتھائی مسلمان اپنے ملک میں اسلامی نظام کے حق میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرمکمل شریعت نافذ نہ ہو تو بھی طلاق اور وراثت سمیت گھریلو معاملات کے حل کیلیے شرعی عدالتیں قائم ہونی چاہیے ان مقدمات کا فیصلہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہونا چاہیے۔تاہم سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اکثر لوگ چور کے ہاتھ کاٹنے اور دیگر جرائم پر سر قلم کیے جانے کی سزا کے اطلاق پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
سروے میں انتالیس اسلامی ملکوں میں 38ہزار مسلمانوں سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ آیا مسلم ممالک میں رہنے والی اقلیتوں کو اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی آزادی ہونے چاہیے؟ 97فیصد بنگلہ دیشیوں، 75فیصد پاکستانیوں اور 77فیصد مصریوں نے اس کے حق میں جواب دیا۔