اسلامی ممالک کی تنظیم OIC

Islamic Countries

Islamic Countries

تحریر : رشید احمد نعیم. پتوکی
مسلمان قوم دنیا کی واحد قوم ہے جو ایک کلمے سے بندھی ہوئی ہے۔ ایک خدا، ایک رسولۖاور ایک کتاب کے ماننے والوں کو ہمیشہ سے ایک ہی قوم بننے کی تا کید کی گئی۔علامہ اقبال نے کہا

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کا شغر

بیسوی صدی کے آغاز اور پہلی جنگ عظیم کے بعد اسلامی ممالک کے اتحاد کی اشد ضرورت محسوس ہوئی۔ اس اتحاد کے مقصدکے حصول کے لیے اسلامی کا نفرنس کی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔اس تنظیم کے قیام کی تجویز سعودی حکمران شا ہ عبدالعزیز نے پیش کی اور اس کا پہلا اجلاس ١٩٢٦ء میں مکہ مکرمہ میں ہوا۔دوسرا اجلاس ١٩٣١ء میں ہو ا اور بیت المقدس کو اسلا می تنظیم کا صدر دفتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔بعض وجو ہا ت کی بنا پر تنظیم زیادہ عرصے تک متحرک اور فعال نہ رہ سکی۔ تا ہم ١٩٦٥ء میں حج مبارک کے موقع پر ٣٥اسلامی ممالک کی مقتدر شخصیات نے اس تنظیم یعنی اسلامی مما لک کی تنظیم کو از سر نو قائم کیا اوریہ طے ہو ا کہ اس تنظیم میں اسلا می ممالک کے سر برا ہوں کو بھی شا مل کیا جا ئے گا۔ تا کہ عالم اسلام کے باہمی اختلا فات کے حل اور علا قا ئی تنا ز عا ت کا جا ئز ہ لیا جا سکے۔ اسی دور میں مصر، شام،اردن، جیسے ممالک اسرائیل کی اورپاکستان اپنے ہمسا ئے ملک بھا رت کی جا ر حیت کا نشانہ بن چکے تھے۔

عراق اور ایران کے تنا زعات کے ساتھ ساتھ قبرص کا مسئلہ بھی در پیش تھا ۔چنا نچہ مکہ مکرمہ میں ہو نے والا یہ اجلا س پوری مسلم اُمہ کے لیے نیک فال ثابت ہو ا۔دنیا میںپا ئے جا نے والے مسلم مما لک کے اتحا دکے لیے کو ششیں جا ر ی تھیں کے اسی دوران ایک غیر معمو لی سا نحہ پیش آیا۔اگست ١٩٦٩ میں یہودیوں نے مقبو ضہ بیت المقد س میں مسجد اقصی کو آ گ لگا نے کی شر مناک حر کت کی ۔اس المناک سانحے نے پورے عالم اسلام کو غم و غصے کی کیفیت میں مبتلا کر دیا۔چنانچہ مسلمانوں میں یہ احساس شدت اختیار کر گیا کہ دنیا کے تمام مسلم ممالک کا ایک پلیٹ فا رم پر متحد اور یکجا ہو نا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔١٩٦٩ء میں مر اکش کے شہر رباط میں مراکش کے شاہ حسین کی صدارت میں اسلامی ممالک کی تنظیم کا پہلا اجلا س منعقد ہو ا۔اس اجلاس میں چو بیس اسلامی مما لک کے سر برہا ن شا مل تھے اس لیے اس کا نفر نس کو پہلی اسلا می کا نفرنس کہتے ہیں اس تنظیم کا دوسرا اجلاس١٩٧٤ء میں وزیرا عظم ذو لفقار علی بھٹو کی زیر صدارت پا کستان میں ہو ا۔پنجا ب اسمبلی حا ل لا ہور میںہو نے وا لے اس اجلاس میں چا لیس اسلامی ممالک نے شر کت کی اب تک ان کا نفر نس کے متعدد اجلاس ہو چکے ہیں۔

OIC

OIC

اقوام متحدہ کے بعد اسلا می مما لک کی یہ تنظیم دنیا کی دو سری بڑ ی تنظیم ہے اسلامی مما ک کی تنظیم کا مر کزی دفتر سعو دی عرب کے شہر جدہ میں ہے اس تنظیم کا جھنڈا سبز رنگ کا ہے جس کے وسط میں سفید دائرہ ہے اس سفید دائرے میں سر خ ہلال ہے اور اس کے اوپر اللہ اکبر لکھا ہوا ہے اس تنظیم کے تمام اجلاسو ں میں عالم اسلا م کو در پیش مسائل اور آپس کے تنا زعا ت کے معا ملے میں با ہمی اتحا د اور یکجہتی پر زور دیا گیا ہے مسلم ممالک ایشیا یورپ کے بر اعظموں میں مو جو دہیں۔

دنیا کے اہم ترین بری آبی اور ہو ائی را ستوں کے علا وہ دنیا کی خوبصور ت وادیا ںنہا یت اہمیت کے حامل بڑے بڑے پہا ڑی سلسلے اور معدنی ذ خا ئر ان اسلامی ممالک میں موجو د ہیں ۔پوری دنیا میں پا ئے جا نے وا لے زیر زمین تیل کا ٧٥فیصد حصہ مسلم مما لک کی ملکیت ہے اس تنظیم کے پا س وسا ئل کی کمی نہیں اگر کمی اور فقدا ن ہے تو مکمل یک جہتی اور اتحا د کا۔اگر اس تنظیم کے پلیٹ فا رم پر تما م مسلم مما لک جمع ہو جا ئیں اور باہمی اختلا فات اور رنجشوں کو ختم کر ڈ الیںتو کو ئی شک نہیں کہ اسلامی مما لک دنیا کے طا قتور تر ین بلا ک کی صور ت میں سا منے آئیں گے۔

اسلامی مما لک کی تنظیم اس مقصد کے حصول کے لیے کو شاں ہے کہ مسلم مما لک کے ما بین معاشرتی تجا رتی معا شی اور اقتصادی رشتوں کو مضبوط بنا کر افہا م و تفہیم کی فضا اور ما حو ل پیدا کیا جا ئے۔مسلما ن نو جوا نوںکو با عمل مسلما ن بنانا مسلم امت کو متحد کر ناکمزور اور مظلوم مسلمانوں کی حمایت کر نااور مسلما نوں میں معا شر تی اور معاشی توازن پیدا کرنا اسلامی مما لک کی تنظیم oic کے اہم ترین مقاصد ہیں۔

Rasheed Ahmad Naeem

Rasheed Ahmad Naeem

تحریر : رشید احمد نعیم. پتوکی
rasheed03014033622@gmail.com
03014033622