فرانس (جیوڈیسک) صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ فرانسیسی جنگی طیاروں نے پہلی مرتبہ عراق میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پر حملے کیے ہیں۔ فرانسیسی صدر کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ طیاروں نے شمال مشرقی عراق میں تنظیم کے لاجسٹک ڈپو کو نشانہ بنایا۔
اس سے قبل فرانسیسی جنگی طیارے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کے دوران نگرانی کے عمل میں شریک تھے جبکہ فرانس کرد فوج کو بھی ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔ جمعرات کو فرانسوا اولاند نے کہا تھا کہ انھوں نے فضائی مدد کی عراقی درخواست قبول کر لی ہے لیکن فرانسیسی طیارے صرف عراق میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائیں گے اور شامی علاقے میں کارروائی نہیں کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فرانس عراق میں زمینی دستے نہیں بھیجے گا۔ جمعے کو فرانسیسی صدر کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ رافیل طیاروں نے حملے میں حصہ لیا اور اس کارروائی کا مقصد ’نشانہ بنانا اور مکمل تباہی تھا۔‘ بیان میں نشانہ بنائے جانے والے ڈپو کے صحیح مقام اور وہاں موجود سامان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایسے مزید حملے ہوں گے۔ فرانسیسی صدر نے رواں ہفتے کے آغاز میں دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے کی مشترکہ عالمی حکمتِ عملی پر بات چیت کے لیے منعقد ہونے والی کانفرنس کی میزبانی بھی کی تھی۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسوا اولاند نے داعش کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی بھی عالمی پیمانے پر ہی ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے پہلے ہی دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں اور اگست کے وسط سے اب تک امریکی طیارے عراق میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر 170 حملے کر چکے ہیں۔
یہ شدت پسند تنظیم امریکہ کی جانب سے ان فضائی حملوں کے ردعمل میں اب تک دو امریکی صحافیوں کو ہلاک بھی کر چکی ہے۔ امریکہ نے اب عراق کے بعد شام میں بھی دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملوں کا اعلان کیا ہے۔ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اس وقت عراق اور شام میں ایک بڑے علاقے پر قابض ہے اور رواں برس جون میں اس کے رہنما ابوبکر بغدادی نے اپنی خلافت کا اعلان کرتے ہوئے اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کیا تھا۔