انتہا (جیوڈیسک) پسند عالمی معاشی چیلنجوں اور اطلاعاتی انقلاب سے نمٹنے کے لیے موزوں نہیں اسرائیلی وزیر اعظم کا انٹرویو برلن انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے مصر کے صدر مرسی کی فوج کے ہاتھوں برطرفی کو سیاسی اسلام کی کمزوریوں کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں یقین رکھتا ہوں کہ ایک لمبے عرصے سے گھسٹتے چلے آنے والے اسلامی گروہ ناکامی کے قریب ہیں کیونکہ یہ ملکوں کی معاشی، سیاسی اور ثقافتی اعتبار سے ترقی ایسا کوئی پروگرام پیش نہیں کرتے جو لوگوں کی ضرورت ہے۔
نیتن یاہو نے اس امر کا اظہار ایک جرمن ہفت روزہ کو دیے گئے انٹرویو میں کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتہا پسند عالمی معاشی چیلنجوں اور اطلاعاتی انقلاب سے نمٹنے کے لیے موزوں نہیں ہے اور پوری طرح ناکام ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مرسی حکومت کی برطرفی کا جواز بتاتے ہوئے الزام لگایا کہ اسلام جدت پسندی کی خواہش کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے اسرائیِل کافی محتاط رہا ہے اور نیتن یاہو نے بھی ڈاکٹر مرسی کی برطرفی پر بات کرنے سے گریز کیا تھا اگرچہ اس اعتماد کا اظہار ضرور کیا تھا کہ نئی مصری قیادت اسرائیل کے ساتھ منجمد کیے ہوئے تعلقات کو بحال کر دے گی۔ اپنے اس انٹرویو کے دوران نیتن یاہو نے امریکی تعاون سے ہونے والے مصر اسرائیل کیمپ ڈیوڈ معاہدے کو ہر صورت قائم رکھنے پر زور دیا۔