اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے دوران مولانا اختر شیرانی اور طاہر اشرفی جھگڑ پڑے اور اس دوران طاہر اشرفی کی قمیض کے بٹن ٹوٹ گئے۔
اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چئیرمین مولانا محمد خان شیرانی کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں کونسل کے ارکان کے علاوہ چیئرمین قرآن بورڈ کمیٹی احمد میاں تھانوی نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے ایجنڈے میں علامہ طاہر اشرفی کا قادیانیوں کی حیثیت سے مقالہ پیش کیا جانا تھا تاہم طاہر اشرفی نے اعتراض کیا کہ قادیانی اسلامی طور پر بھی غیر مسلم ہیں اور آئینی طور پر بھی ، اس مقالے میں دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں تو پھر ان کا ہی نام کیوں لیا گیا کسی دوسرے کا نام کیوں نہیں لیاگیا۔ بتایا جائے فرقہ وارانہ مسئلہ میں قادیانیت کو کس نے شامل کیا، یہاں لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے جو اس طرح کی شرارتیں کروا رہے ہیں۔
اس موقع پرمولانا اخترشیرانی نے طاہراشرفی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنجاب والی عادتیں چھوڑ دیں ورنہ انہیں باہرنکال دیا جائے گا، جس پر طاہر اشرفی نے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے باہر نکالنے والے ، مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ وہ کونسل کے چیئرمین ہیں اس لئے انہیں رکنیت منسوخ کرنے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ جواب میں طاہر اشرفی نے کہا کہ آپ کو رکنیت معطل کرنے کا اختیار نہیں۔
دونوں شخصیات کے دوران گرما گرمی اس قدر بڑھی کہ مولانا اختر شیرانی نے طاہر اشرفی کا گریبان پکڑ لیا اور دیگر افراد بھی چیئرمین کے ساتھ ان پر جھپٹ پڑے جس سے طاہر اشرفی کی قمیض پھٹ گئی۔ معاملہ مزید طول پکڑتے دیکھ کر کونسل کے دیگر ارکان نے بیچ بچاؤ کرایا۔
واقعے کے بعد علامہ طاہر اشرفی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل پر بلوچستان کے غنڈوں کا قبضہ ہے، چیئرمین نے ان پر غنڈوں سے حملہ کرایا ہے۔ مولانا اختر شیرانی ملک میں فساد کرانا چاہتے ہیں، اس شخص کو روکنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے، وہ اس معاملے پر ایف آئی آر درج کروائیں گے، وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مولانا شیرانی کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔