لاہور: اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان نے ”طلبہ حقوق مہم ” کا اعلان کردیا ہے۔مہم کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ، سیمینارز، طلبہ عدالتیںاور یکساں نظام تعلیم پر ریفرنڈم منعقد کئے جائیں گے۔پانامہ پہ ہنگامہ، میٹرو اور اوراورنج لائن کا لولی پاپ دکھا کر اپوزیشن اور حکومت عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔ تعلیم کی ابتر صورت حال پر دونوں کی خاموشی ناقابل فہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان فیصل جاوید نے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مہم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ ملک کی معیشت تباہی کی جانب گامزن ہے ،مہنگائی اور بے روزگاری کا براہ راست اثر نئی نسل پر مہنگی تعلیم کی صورت میں ہو رہا ہے ۔ طلبہ کے لئے اعلی تعلیم کے دروازے سرکاری جامعات میں بھی زیادہ فیس اور مہنگی رہائش کی وجہ سے روز بروز بند ہوتے جا رہے ہیں ایسے حالات میںتعلیم کے کلچر کو کو سیاسی حلقوں اور محکموں میں پیش کر غریب کو قومی ترقی کے دھارے میں لاتے ہوئے تعلیم کو عام کرنے کا مطالبہ کو پیش کیا جائے گا۔ملک کے تمام مقتدر طبقات سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔ ١٨ویں ترمیم میں تعلیم کو امور کو صوبائی حکومتوں کے حوالے کرنے سے ملک میں نصاب تعلیم کے نئے طبقات بن گئے ہیں۔
ہر سال نظریاتی امور سے متعلق اسباق کو تبدیل کر کے بے مقصد اسباق کو کتابوں کی زینت بنایا جا رہا ہے۔ طبقاتی نظام تعلیم نے قوم میں اتحاد و یگانگت کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان ملک بھر میں” یکساں نصاب تعلیم” کی مہم بھی بھرپور انداز میں چلائی جائے گی۔اسی مہم کے دوران سیمینارزمنعقد کیے جائیں گے۔ ملک بھر میں دستخطی بینر زآویزاں کیے جائیں گے۔ انگریزی زبان کو مکمل ذریعہ تعلیم بنانے سے رٹہ کلچر کو فروغ مل رہا ہے جبکہ اعلی تعلیم میں بیرونی دنیا کے پرانے اسباق پڑھائے جا رہے ہیں۔ تعلیم ہی ملک کے بہتر مستقبل کی علامت ہے لیکن بیرونی مداخلت اب سیاسی و عسکری امور سے آگے نکل کر تعلیمی اداروں میں روشن خیالی کے نام نہاد تصور اور وظائف دینے کی صورت میں بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
مغرب کی آزاد تہذیب اس ملک کا مقدر نہیں بن سکتی ۔ملک اس وقت دو انتہائوں کا شکا ر ہے جس میں ایک جانب مذہبی انتہا پسندی ہے تو دوسری جانب آزادی خیالی کی انتہا پسندی ہے اور انتہا پسندی میں غریب عوام کانقصان ہو رہا ہے ۔تعلیمی ادارے امن اور ترقی کی علامت ہوتے ہیں مگر نئی نسل کے پاس کوئی بامقصد لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے براہ راست ملکی ترقی میں کردار کی ادائیگی کا کوئی منصوبہ نہیں ۔ملک کے ایلیٹ کلاس تعلیمی ادارے ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بیرون ملک خدمات دینے والے پاکستانی تیار کر رہے ہیں جس کا ملکی معیشت کو کسی بھی طرح کا فائدہ نہیں ہو رہا