تحریر : رضوان اللہ پشاوری آج کی سامانِ عیش و اسباب ضرورت و سہولت سے بھری دنیا میںاگرکمی ہے توان ہی دو چیزوں کی، اور عجیب بات یہ ہے کہ دونوں لازم ملزوم ہیں: (١) اتفاقِ باہمی (٢)امن و سلامتی ۔ امن وآشتی، صلح و سلامتی اور اتفاقِ باہمی دین اسلام کی بنیادی ہدایات و تعلیمات میں سے ہیں، جس کی ایک آسان مثال ہماری روز مرہ کی زندگی میں سلام ہے ،جس میں اتفاقِ باہمی اور سلامتی کا بڑا پیغام ہے ، نیز اسلام کے عقیدۂ توحید و رسالت میں بھی امن و اتفاق کا زبردست پیغام ہے ۔ اسلام اپنے نام اور احکام سے امن و اتفاق کا پیغام دیتا ہے :بلکہ اس کے آگے کی بات یہ ہے کہ اگردنیا میں کوئی ایسا دین ہے جو اپنے نام اوراحکام دونوں میں امن و اتفاق کا معنیٰ اور پیغام رکھتا ہو تو وہ اسلام ہی ہے ، امن و سلامتی تو اس کے خمیر میں داخل ہے کہ اسلام کا یہ عربی لفظ ’’سِلْم‘‘سے ، توایمان أَمْنسے بنا ہے ، جس کے معنیٰ امن و سلامتی کے آتے ہیں، تو اسلام نے اپنے نام اوراحکام دونوں سے انسان کو اتفاق و امن کا پیغام دیا ہے ،اور اس کے لیے ایسے قانون پیش کیے جن پر عمل کرنے سے انسانی زندگی دنیوی اور اخروی دونوں اعتبار سے پر امن و پرسکون اور پر وقار ہوجاتی ہے۔
چناںچہ حدیثِ بالا میں زندگی گذارنے کا ایک اسلامی قانون پیش فرمایا گیا کہ ’’لاَ ضَرَرَ وَلَا ضِراَرَ‘‘اسلام میں نہ ضرر ہے ، نہ ضرار، مطلب یہ ہے کہ نہ خود نقصان اٹھاؤ، نہ دوسروں کو نقصان پہنچاؤ۔ خود جیو اور دوسروں کو جینے دو۔ کتنی جامع حدیث ہے ؟درحقیقت یہ حدیث آیت کریمہ: لاَ تَظْلِمُوْنَ وَ لاَ تُظْلَمُوْنَ(البقرة ) نہ تم کسی پر ظلم کرو اورنہ تم پر ظلم کیاجائے کی تفسیر وتشریح ہے ۔حضرات محدثین کے نزدیک اس کا جوامع الکلم میں خاص مقام ہے ،اس لیے کہ بظاہر تو یہ دو مختصر لفظ ہیں، لیکن امن واتفاق،معانی ومطالب اور احکام و مسائل کے انبارکو یہ شامل ہے ، اس کا پہلا جملہ: ’’لَاضَرَرَ‘‘یہ کمالِ عقل کی علامت ہے ،یعنی دینی و دنیوی اعتبار سے نہ خود نقصان اٹھاؤ،اور دوسرا جملہ: ’’وَلَا ضِرَار ‘‘کمالِ ایمان کی علامت ہے کہ دوسروں کو بھی(بلاوجہ) نقصان نہ پہنچاؤ !نہ نقصان اٹھانے کو روا رکھا ہے ، نہ نقصان پہنچانے کو جائز کہا گیا، یعنی آدمی نہ مظلوم بنے ، نہ ظالم،اس پیغام کا منشا یہ ہے کہ معاشرہ اورسماج کا ہر فرد امن و سلامتی سے رہے اور ظلم و زیادتی سے بچے ، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب لوگ اسلامی ہدایات کے مطابق اتفاقِ باہمی سے رہ کر ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں اور حسن سلوک بھی کریں۔
اسلامی احکام و قوانین میں اس کی خصوصی تاکید باربار کی گئی کہ خود بھی امن و سلامتی سے رہو،دوسروں کو بھی امن و سلامتی کے ساتھ رہنے دو، خود بھی نقصان نہ اٹھاؤ ! دوسروں کو بھی نقصان نہ پہنچاؤ !حدیث مذکور میں اسلام کی اس بنیادی و قانونی تعلیم کے علاوہ اسلام کی اعلیٰ اور اخلاقی تعلیم تو یہاں تک ہے کہ لوگو! امن وسلامتی اپنی پہچان بنالو !ا س طرح کہ تم اپنی انفرادی زندگی میں نقصان پہنچانے والوں کو بھی (جب کہ ان کے خیر پر آنے کی امید ہو)نفع پہنچاؤ،اور ستم کرنے والوں کے ساتھ بھی کرم کا معاملہ کرو ! سچے مسلمانوں کا ہمیشہ سے یہی طرزِ عمل اور رویّہ رہا ہے ،جیسا کہ اسلامی سنہری تاریخ اس کی شاہد ہے۔
Peace
فتحِ مکہ کا واقعہ، پیغام امن و اتفاق کا بہترین نمونہ :اس سلسلہ میں فتح مکہ کا واقعہ ہم مسلمانوں کے شاندار ماضی کا تاریخ ساز اور بہترین واقعہ ہے ،سن ہجری آٹھ میں رحمت ِ عالم صلی اللہ علیہ و سلم کا اپنے جانثاروں اور مسلمانوں کے ساتھ مکہ مکرمہ میں جب فاتحانہ داخلہ ہو رہا تھاتو صورتِ حال یہ تھی کہ ایک طرف مسلمانوں کے دلوں میں ایک خوشی و مسرت کا جذبہ موجزن تھا،تو دوسری طرف بعض کے دلوں میں دشمنوں کی طرف سے کیے گئے مظالم پر انتقام کا ولولہ، اسی عالم میں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ? نے جو انصار کے دستہ کے امیر تھے ،ابو سفیان (جو اس وقت تک مسلمان نہ ہو ئے تھے ) کے پاس سے گذرتے ہوئے کہہ دیا کہ ’’اَلْیَوْمَ یَوْمُ الْمَلْحَمَةِ‘‘ آج بدلہ کا دن ہے ۔وَ تِلْکَ الأَیَّامُ نُدَاوِلُھَا بَیْنَ النَّاسِ(آل عمران) یہ راتیں اور دن اللہ ہی کے قبضہ او رقدرت میں ہیں، وہ انہیںبدلتارہتاہے ۔ ماضی تمہارا تھا، حال ہمارا ہے ،آج تو دشمنوں کی گردنیں اڑانے کا دن ہے ،کل تمہاری تلواریں تھیں، ہماری گردنیں،آج تمہاری گردنیں ہوںگی، ہماری تلواریں، آج ہم اپنے ماضی کے (دردناک) واقعات کا تم سے حساب چکائیں گے ،ہمیں تمہارا کمزور مسلمانوں کو انسانیت سوز سزائیں دینا برابر یاد ہے ،ہم بلال کی آہوں،خباب کے انگاروں اور سمیہ کے تڑپنے کو نہیں بھولے ،آج برابر کا بدلہ لیا جائے گا، ’’اَلْیَوْمَ یَوْمُ الْمَلْحَمَةِ‘‘، ہوا کی لہروں نے یہ نعرہ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے کانوں تک پہنچادیا۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم بے قرار ہو گئے ،انتقام انتقام سن کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ضمیر پر ایک چوٹ سی لگی،بر جستہ اعلان فرمایا:’’اَلْیَوْمَ یَوْمُ الْمَرْحَمَةِ‘‘(فتح الباری)آج بدلہ کا نہیں، بھلائی کا دن ہے ،آج ظلم و زیادتی کا نہیں، معافی ومہربانی کا دن ہے ،آج ستم کا نہیں، کرم کا دن ہے ،آج انتقام کا نہیں، انعام کا دن ہے ،مسلمانو! میں بھی جانتا ہوںکہ یہ وہی مکہ ہے جس کی زمین ہم پر تنگ کر دی گئی،یہ وہی مکہ ہے جہاں ہمیں مارا اور ستایاگیا،یہ وہی مکہ ہے جہاں سے ظلماً ہمیںنکالا گیا،لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں آج اپنے فضل سے جب فتح نصیب فرمائی تو ہم دنیا کے ظالم و جابر بادشاہوں کی طرح سر اٹھا کر فاتحانہ شان سے داخل نہیں ہوں گے ،نہ شہروں کو ویران کریں گے،بلکہ رب العالمین کے حضور سر جھکا کر امن و سلامتی کا پیغام دیتے ہوئے داخل ہوں گے ۔ فرمایا لاَتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ( یوسف)مکہ والو ! گھبراؤ نہیں،ہم تمہیں برباد کرنے نہیں،آباد کرنے آئے ہیں،ہم تمہارے جوانوں کے بازو کاٹنے نہیں،انہیں سنبھالنے آئے ہیں،ہم تمہاری بہو بیٹیوں کی عزت لوٹنے نہیں،ان کے سر پر عصمت و عفت کی چادر ڈالنے آئے ہیں،ہم تمہارے بچوں کو یتیم بنانے نہیں،یتیموں کے والی بننے آئے ہیں،کل جس نے ہمارے سینوں میں خنجر گھونپاتھا،آج اسے بھی سینے سے لگایا جائے گا،کل جس نے ہمارے گلے پر تلوار چلائی تھی،آج اسے بھی گلے سے لگایا جائے گا،کل جو موت کا پیغام لے کر آیا تھا،آج اسے بھی امن و سلامتی کا پیغام سنا کر جامِ حیات پلایا جائے گالَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ ہم معاف کرتے ہیں،اوریہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ بھی تمہیں معاف فرما دے۔
ان گذارشات سے قرآن و حدیث کی روشنی میںایمان و اسلام اور مومن و مسلم کا موقف،اس کی پہچان اورپیغام چاند کی سفیدی اور سورج کی روشنی سے زیادہ واضح ہو گیا،نیز یہ کہ اسلام و ایمان اور سچا مسلمان اپنے قول و عمل سے امن و اتفاق کا پیغام دے کر دنیا میں بھی پر امن و پر سکون معاشرہ کی تشکیل چاہتا ہے ، یہی اس کا حقیقی نصب العین اور اس کی ہر تحریک کی اصل روح ہے ، اس کے باوجود بھی اب اگر اللہ تعالیٰ کی پاک زمین پر کوئی حکومت و قوت فتنہ وفساد پھیلاتی ہے ،امن و اتفاق اورصلح و سلامتی کو پامال کرتی ہے ، تو ایسے شر پسند اور امن دشمن طاقتوں کو جنگ و جہاد کے ذریعہ ختم کرنے کی اسلام نے تعلیم و تاکید بھی کی ہے ، قرآنِ مقدس میں جہاں قتل و قتال اور جنگ و جدال کا ذکر ملتا ہے وہ مطلقاً نہیں، بلکہ ظلم و زیادتی کے ماحول کو امن و سلامتی سے بدلنے کے لیے ہے ،اس اعتبار سے تو اس حکم میں بھی اتفاق و امن کا پیغام ہے ۔ حق تعالیٰ ہمیں حقائق سمجھادیں اور اتفاق و امن قائم فرمادیں(آمین)۔
Rizwaniullah Peshawari
تحریر : رضوان اللہ پشاوری 0313-5920580 rizwan.peshawarii@gmail.com