ذرائع ابلاغ کیلئے دسواں اسلامی تربیتی ورکشاپ۔۔۔

Islamic Training Torkshops

Islamic Training Torkshops

تحریر: حفیظ خٹک
شعبہ صحافت معاشرے میں چوتھے ستون کی مانند ہے ۔ لہذا یہ شعبہ دیگر ستونوں کی طر ح اہمیت کا حامل ہے۔اس شعبے سے وابستہ افراد کو ان کی ذمہ داریوں کی بھرپور انداز میں بجا آوری اور ملک و معاشرے میں ان کے کردار کو بہترین انداز میں سرانجام دینے کے احساس کو اجاگر کرنے کیلئے اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا سفر تندہی کے ساتھ جاری ہے۔ ریجنل دعوہ سینٹر سندھ ریجن کے شہر قائد میں واقع دفتر میں تمام اہلکار اپنی ذمہ داریوں کو بھر پور انداز میں سرانجام دے رہے ہیں۔ پرفیسر ڈاکٹر عزیز الرحمن کے زیر اہتمام ادارہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار بھر پور انداز میں نبھا رہا ہے۔ گذشتہ ایام میں ریجنل دعوہ سینٹر احسن آباد میں ڈاکٹر عزیز الرحمن اور کوآرڈینٹر ڈاکٹر شہزاد چنا کے زیر سرپرستی صحافیوں ، قلم کاروں اور ذرائع ابلاغ کے شعبہ سے وابستہ مختلف افراد کیلئے چار روزہ دسواں اسلامی تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں اندرون سندھ و بلوچستان سمیت شہر قائد کے متعدد صحافیوں نے شرکت کی ۔

چار روزہ ورکشاپ میں ہر دن کو پانچ الگ سیشن میں رکھا گیا ، صبح 9بجے سے شروع ہونے والے پہلے سیشن سے اختتام تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ تمام ایام میں ابتدائی سیشن قرآن سے متعلق رہا ، جس میں شرکاء کو قرآن کی تلاوت و ترجمعہ سمیت تجدید کی خصوصی تربیت دی گئی ۔ حافظ عبد الصمد پہلے سیشن لیتے ہوئے مخاطب ہوتے اور شرکاء کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے ساتھ قرآن کو صحیح انداز میں پڑھنے کا سلیقہ سیکھاتے۔بعد ازاں ترجمعہ اور اس کی بھی تفسیر شرکاء کے سامنے رکھی جاتی ۔ چار روزہ اس تربیتی پروگرام کے دوران حرمت قلم اور اس کے تقاضے ، اسلامی ریاست میں صحافت ، نفسیات اور صحافت ، back to bacisاور معاشرے میں اصلاح میڈیا کا کردار سمیت ذرائع ابلاغ اور پروپیگنڈہ و دیگر اہم موضوعات پر سیر حاصل لیکچرز دیئے گئے۔

Islamic Training Torkshops

Islamic Training Torkshops

لیکچرز کیلئے ملٹی میڈیا کی سہولت بھی فراہم کی گئی ۔ ڈاکٹر محمود غزنوی، غلام مصطفی ، پروفیسر سلیم مغل ، منیر احمد راشد اور غلام مصطفی سولنگی ودیگر نے اپنے تجربات کی روشنی میں لیکچرز دیئے جس سے شرکاء پروگرام بھر انداز میں مستفید ہوئے ۔ پروگرام میں ایک تعلیمی اور تفریحی دورے کا بھی اہتمام کیا گیا ۔
اختتامی تقریب میں معروف سینئرصحافی محمود شام نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ ان کے ذریعے تمام شرکاء کو اسناد دی گئیں ۔ تقریب کے شرکاء سے خطا ب کرتے ہوئے انہوں نے موجودہ دور میں صحافیوں کو ان کی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نبھانے کے ساتھ درپیش چینلجز اور ان سے نبردآزما ہونے کے نکات بتائے۔ انہوں نے دعوہ سینٹر کی جانب سے ورکشاپ کے انعقا د کو سراہا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ موجودہ حالات میں کہ جب ذرائع ابلاغ میں تیزی کے رجحان میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، اپنے ملک کی تہذیب و ثقافت کے بجائے اوروں کی خبروں و تہذیبوں کو مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ایسے ماحول میں ذرائع ابلاغ کے تمام شعبہ جات کے لئے تربیتی پروگرامات کی پر زور دیا ۔وقت گذرنے کے ساتھ ہی شعبہ ذرائع ابلاغ میں بھی تواتر کے ساتھ ترقی ہوتی جارہی ہے ۔ ٹی وی چینل سمیت بے جااخبارات کے باعث سنجیدہ مکاتب فکر کو مثبت اقدامات کی جانب بڑھنا چاہئے۔ ریجنل سینٹر میں یہ دسواں پرگرام تھا اس سے قبل ہونے والے تمام ورکشاپ کو بھر پور انداز میں سامنے رکھتے ہوئے اور ان میں اپنے کردار کی جانب توجہ دینے سمیت مثبت کردار کی ادائیگی کی تلقین دیگر مقررین نے کی۔

واضح رہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ ہی شعبہ ذرائع ابلاغ میں بھی تواتر کے ساتھ ترقی ہوتی جارہی ہے ۔ جید اساتذہ کرام کے باعث شریک صحافیوں کو موجودہ دور میں اپنی اہمیت کا احساس ہوا ۔ ریجنل سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر عزیز الرحمن کے ساتھ ان کی پوری ٹیم نے بھرپور انداز میں یہ پروگرام منعقد کیا جس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

بسا اوقات ذرئع ابلاغ کے نمائندے اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں انجام نہیں دے رہے ہوتے ہیں ، اس لئے اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کے سمیت معاشرے میں مثبت سرگرمی کی جانب قدم بڑھائے جائیں۔ اس تربیتی پروگرام جیسے دیگر پروگرامات منعقد کئے جائیں جن میں ذمہ دایوں کی ادائیگی کے ساتھ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی ان کے کردار کو سامنے رکھا جائے۔

Obligations

Obligations

ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ادارے ازخود اس نوعیت کے تربیتی ورکشاپ کا اہتمام کریں ۔ دعوہ سینٹر کے لوگ اپنے تئیں محنت و مشقت سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ معاشرے میں تبدیلی اور ایک مثبت کوشش کی جانب دعوہ سینٹر رواں دواں ہے ۔ ان سب کو دیکھتے ہوئے یہ بات سامنے آتی ہے کہ معاشرے کو مستحکم کرنے، اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اک صحافی کو اپنا کردار ایک حقیقی صحاف کی حیثیت سے ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

تحریر: حفیظ خٹک
(hafikht@gmail.com)