سعودی عرب (جیوڈیسک) سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ مصر میں بروز جمعہ ایک مسجد پر حملے میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکتوں نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے لیے مسلمان ممالک کے درمیان اسلامی فوجی اتحاد کی ضرورت کے ناگزیر ہونے کا ایک بار پھر مظاہرہ کیا ہے۔
پرنس محمد بن سلمان جو کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع بھی ہیں نے کل سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں زیادہ تر مسلمان ملکوں پر مشتمل 40 ملکوں کے وزراء دفاع کے ہمراہ ایک اجلاس منعقد کیا۔
یاد رہے کہ اسلامی ملکوں کے انسداد ِ دہشت گردی اتحاد نامی گروہ کو دو برس قبل سلمان نے قائم کیا تھا۔
اس سے قبل ‘زیادہ اعتدال پسند اور روادار اسلامی ماحول’ کے قیام کے خواہاں ہونے کا کہنے والے پرنس سلمان نے کہا کہ مصر میں مسجد پر خونی حملہ انتہائی کرب دہ ہے۔
ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عالمی سطح پر اثرات کا زیادہ طاقتور اور بین الاقوامی سطح پر جائزہ لینا ہو گا۔
اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی اتحاد نامی گروہ نے دہشت گرد تنظیم داعش کا الم اٹھانے والے دہشت گردوں کے مصر میں تازہ حملے کے بعد تا حال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔
اس گروپ کے ارکان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے سے مدد یا اس چیز کی تجویز پیش کر سکیں گے۔