لاہور:اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قانون ناموس رسالت کو غیر مؤثر بنا دیا گیا ہے، 295 کے تحت آج تک کسی شاتم ِرسول کو سزا نہیں ہوئی، خونی دہشت گردوں کی طرح امت مسلمہ کے جذبات مجروح کرنے والے توہین رسالت کے مرتکب دہشتگردوں کو بھی سولی پر لٹکایا جائے۔ ایکشن پلان کے تحت تمام تر توجہ صرف اور صرف دہشت گردی کے خاتمہ پر مرکوز کی جائے، پر امن سنی علما ء وصوفیاء کی بلا جواز پکڑ دھکڑ اورپنجاب میں امتیازی وا نتہائی غیرمناسب ایمپلی فائر آرڈیننس ، پاکستان کے محافظ اداروں اور ضرب عضب کے خلاف دشمنانِ پاکستان کی خطرناک سازش ہے اس کا مقصد عوام میں اشتعال پیدا کرنا ہے، جسے سوادِ اعظم اہلسنت بریلوی مسترد کرتے ہیں، حکومت پنجاب صوفیاء اسلام اور انکے پیروکاروں کو تنگ کرنے سے باز نہ آئی تو زبردست تحریک چلے گی، دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کیلئے پاکستان میں غیر ملکی مداخلت بند اور نظام مصطفی وخلافت راشدہ کا عملی نفاذ ناگزیر ہے۔
ان خیالات کا اظہار سنی مجلس عمل کے چیئرمین پیر محمد افضل قادری، مرکزی رہنماء شیخ الحدیث علامہ خادم حسین رضوی، پیر مختار اشرف رضوی، خواجہ الطاف محی الدین، صاحبزادہ محمد ضیاء اللہ قادری، بیرسٹر پیر وسیم الحسن نقوی ، سید علی ذوالقرنین شاہ، پیر سید شاہد حسین گردیزی، شیخ الحدیث علامہ نور المجتبیٰ رضوی، پیر اعجاز اشرفی، مفتی ثناء اللہ سیالوی و دیگر سنی علماء ومشائخ نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سنی علماء ومشائخ نے اعلان کیا کہ 13مارچ جمعة المبارک کو ملک بھر میںیوم تحفظ ناموس رسالت منایا جائیگا اور 17مارچ کو 1بجے داتا دربا رتا پنجاب اسمبلی پرامن ناموس رسالت مارچ کیا جائیگا اور ملک بھر میں سنی مجلس عمل کو منظم کرکے اہلسنت وجماعت بریلوی کا ایسا مذہبی وسیاسی نیٹ ورک قائم کیا جائیگا جو پاکستان کی سلامتی کا محافظ اور دین اسلام کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کرے۔ سنی علماء ومشائخ نے کہا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے بنایا گیا ایمپلی فائر آرڈیننس امتیازی غیر آئینی وغیراسلامی ہے۔
اسلامی ملک اور مسلم آبادی میں مساجد سے لائوڈ اسپیکر کے ہارن اتروانا اور ایک ہارن کی اجازت دے کر باقی تین اطراف اللہ اکبر اور آذان کی آواز بند کرنے کے اقدامات سے کفر اور قادیانیت کی بو محسوس ہوتی ہے۔ اگر ہمارے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو بلدیاتی الیکشن عوام کے غم وغصہ کا مظہر ہوگا۔ مقررین نے کہا کہ شریعت اسلامیہ میں حضرت عمر فاروق اعظم ودیگر غازیان اسلام کو گستاخ رسول کو قتل کرنے پر قصاص ودیت کے قانون کی استثنا ء دی گئی اور بانیانِ پاکستان قائد اعظم اور علامہ اقبال نے بھی غازی علم الدین شہید کا ساتھ دیا تھالہذا حکومت پاکستان مسلمانوں کے شرعی مطالبہ کو تسلیم کرے اور غازیان اسلام کو دفعہ 302سے استثناء دیکر غازی ممتاز حسین قادری کو باعزت رہا کرے ۔ سنی علماء ومشائخ نے کہا کہ پنجاب حکومت کالعدم تنظیموں کو تحفظ دے رہی ہے اور ایکشن پلان میں اپنی جعلی کارکردگی دکھانے کیلئے صوفیاء اسلام کے پیروکار اور پاک فوج وضرب عضب کے حامی سنی بریلوی علماء کی چوروں ڈاکوئوں کی طرح پکڑ دھکڑ کر رہی ہے، جسے اب مزید برداشت نہیں کیا جائیگا۔