نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے والےاسلامک اسٹیٹ گروپ نے گزشتہ سال تاوان کی مد میں 35 سے 45 ملین ڈالر وصول کئے۔
القاعدہ پر عائد پابندیوں پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے مانیٹرنگ گروپ کی سربراہ یوٹ سانا لال جی Yotsna Lalji نے سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشت گردی کی کمیٹی کے اجلاس کو بتایاکہ ایک اندازے کے مطابق 2004سے 2012کے درمیان دہشت گرد گروپوں نے 120ملین ڈالر تاوان حاصل کیا ہے۔
لال جی کا کہنا تھا کہ اغوا برائے تاوان کاسلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور خود دہشت گروپ اسلامک اسٹیٹ نے کہا ہے کہ اس نے صرف گزشتہ برس اس طرح 45ملین ڈالر حاصل کئے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اغوا برائے تاوان القاعدہ اور اس کی ملحقہ تنظیموں کا رقم حاصل کر نے کے لئے اہم ترین طریقہ رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اکتوبر 2012میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ایک ریکارڈنگ سامنے آئی تھی جس میں اُس نے دنیا بھر کے عسکریت پسندوں سے کہا تھا کہ یورپی افراد کو اغوا کیا جائے ۔القاعدہ پر عائد پابندیوں پر نظر رکھنے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ القاعدہ جزیرہ نما عرب میں یمن سے کارروائیاں کرتی ہے۔
اور 2011سے 2013کے دوران اس نے 20ملین ڈالر تاوان حاصل کیا اور القاعدہ اسلامک مغرب جو شمالی افریقہ سے کارروائیان کرتی ہے چار سال کے دوران تاوان کی مد میں 75ملین ڈالر وصول کئے ۔انہوں نے کہا کہ القاعدہ سے منسلک دہشت گروپوں نائیجیریا میں بوکوحرام اور صومالیہ میں شباب نے بھی حالیہ برسوں میں اغوا کے زریعہ کئی۔
ملین ڈالر جمع کئےاور فلپائن میں ابوسیاف کے دہشت گرد گروپ نے تاوان کے طور پر 1.5ملین ڈالر وصول کئے۔انہوں نے کہا کہ اس کےباوجود کہ میڈیا کی توجہ عالمی مغویوں پر رہی ہے،جن سے تاوان کی بہت بڑی رقم ملی ،تاہم ایسے مغویوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے ، جنہیں ان گروپوں نے اپنے ہی ملکوں میں تاوان کے لئے اغوا کیا۔