نیویارک (جیوڈیسک) سلامتی کونسل کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف عراق اور شام بلکہ اس کے علاوہ علاقائی امن اور سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔ سنی مسلم گروہ نے جون میں شمالی اور جنوبی عراق کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں خلافت قائم کرنے کا اعلان کیا اور اس دوران اسلامک سٹیٹ نے مذہبی اقلیتوں کو قتل کیا اور ان کو اپنا مذہب چھوڑنے پر مجبور کیا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی عام آبادی پر ان کے نسلی اور مذہبی پس منظر کی بنا پر وسیع اور منظم پیمانے پر حملے کرنا انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہے اور ان میں ملوث افراد کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
سلامتی کونسل نے ان حملوں کے علاوہ عیسائی اور دوسری اقلیتوں کے خلاف ہونے والے حملوں کی سخت الفاط میں مذمت کرنے کے ساتھ عراق حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک ایسی حکومت بنائیں جس میں سب شامل ہوں تاکہ وہ ملک کو درپیش مسائل سے نمٹ سکے۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسلامک سٹیٹ اور اس سے منسلک دوسرے گروہوں پر لگائی گئی پابندیوں کا نفاذ کریں۔