بغداد (جیوڈیسک) ریاستِ اسلامیہ گروپ نے نینوا صوبے میں قراقوش قصبے پر گزشتہ شب کرد فورسز کے انخلا کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔
ایک عیسائی تنظیم کا کہنا ہے کہ عراق میں عیسائی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ قراقوش اور اس کے مضافاتی علاقوں میں دیہاتوں سے بھاگ رہا ہے۔
پیش مرگ نامی کرد فورسز شمالی عراق میں سنی شدت پسندوں کے خلاف کئی ہفتوں سے لڑ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے عراق میں سنجار کے قصبے کے قریب پہاڑوں میں پھنسے ہزاروں افراد کو ریاست اسلامیہ کے جنگجووں سے بچایا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد خودمختار کرد علاقے کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ قراقوش موصل شہر سے 19 میل جنوب مشرق میں واقع ہے۔ گذشتہ جون میں ریاستِ اسلامیہ نے موصل کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔