دولتِ اسلامیہ کی مالی معاونت کون کررہا ہے ، معمہ بن گیا

Iraq

Iraq

دمشق (جیوڈیسک) عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف برسرِ پیکار قوتوں کا کہنا ہے کہ اس گروہ کو بنانے اور قائم رکھنے کی تمام ذمہ داری قطر ، ترکی اور سعودی عرب پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم حقیقت اس الزام سے زیادہ پیچیدہ ہے۔

اور وقت آ گیا ہے کہ اس کی وضاحت کی جائے۔برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی عرب پر الزام ہے کہ وہ اس سارے عرصے میں دولتِ اسلامیہ کے نام کے تحت کام کرنے والے اسلام پسند گروہوں کو مالی مدد فراہم کرتا رہا ہے ، لیکن سعودی عرب اس الزام کی شدت سے تردید کرتا ہے۔

جہاں تک خلیجی ریاستوں سے دولت اسلامیہ کی مدد کا تعلق ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بشار الاسد کے خلاف جاری شورش کے ابتدائی دنوں سے ہی یہاں سے باغی گروہوں کی رقوم فراہم کی جاتی رہی ہیں۔ قطر پر خاص طور پر یہ الزام ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے ساتھ اس کے خفیہ روابط رہے ہیں۔

اسی طرح ترکی کے کردار پر بھی بہت سے سوالیہ نشان موجود ہیں کہ اس نے سعودی عرب اور قطر کی پشت پناہی کو راستہ دیا اور اس کی سرحد کے راستے دولت اسلامیہ تک اسلحہ اور بھاری رقوم پہنچائی جاتی رہی ہیں۔

جہاں تک قطر کی براہ راست مدد کا تعلق ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ الزام غلط ہے۔ لیکن جہاں تک قطر کی بالواسطہ مدد کا تعلق ہے تو یہ بات درست ہے کہ قطر کی غیر واضح پالیسی اور کم عقلی کا یہ نتیجہ ضرور نکلا ہے کہ وہ اسلحہ اور رقوم جو قطر نے فراہم کی تھیں وہ دونوں دولتِ اسلامیہ کے ہاتھ لگ چکے ہیں۔