تحریر: ممتاز حیدر اہل صحافت کے حقوق کے لئے پاکستان میں یونین ،تنظیمیں موجود ہیں جو کسی بھی مشکل مسئلہ پر آواز بلند کرتی ہیں لیکن کالم نگاروں کی حقوق کے لئے کوئی ایسی مئوثر تنظیم نہ تھی جو انکے لئے آواز بلند کرتی، چند سال قبل اسلام آباد میں ایک تنظیم کی بنیاد رکھی تھی جس کے چیئرمین جنرل (ر) عبدالقیوم تھے لیکن شاید انہوں نے پہلے دن ہی آخری اجلاس کیا ۔اسکے بعدکوئی کام نظر نہیں آیا۔اب سینئر صحافی و کالم نگار حافظ شفیق الرحمان،ناصر اقبال خان نے اہل قلم کے لئے ورلڈ کالمسٹ کی بنیاد رکھی جس نے صرف چار ماہ میں نہ صر ف پاکستان کے تمام صوبوں ،اضلاع میں اپنا نظم قائم کیا بلکہ بیرون ممالک میں بھی ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیپٹر قائم ہو چکے ہیں۔ کالم نگاروں کا یہ اتحاد خوش آئند ہے۔ اسلامیت، پاکستانیت اور انسانیت کا ماٹو رکھنے والی کالم نگاروں کی حقیقی تنظیم ورلڈ کالمسٹ کلب کے لاہور چیپٹر کی حلف برداری کی تقریب مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میںسینئر صحافیوں ،دانشوروں ،کالم نگاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔لاہور چیپٹر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے دعوت نامہ ملا تو احمدندیم اعوان،نسیم الحق زاہدی،محمد شاہد محمود کے ہمراہ ہوٹل پہنچا جہاں ہال میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی۔
جناب مجیب الرحمان شامی اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے ،دیگر مہمانان گرامی میںممتاز کالم نگار محمد سعید کھوکھر،ظہیر الدین بابر تھے،تقریب کی صدارت سینئر صحافی و کالم نگار نوید چوہدری نے کی۔سینئر صحافی وتجزیہ نگار مجیب الرحمان شامی نے لاہور نظم کے عہدیداروں سے حلف لیا ۔ لاہور چیپٹرکے عہدیداران صدرحافظ طارق عزیز، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالباسط، آرگنائزر مجید غنی،ڈپٹی آرگنائزر حافظ ذوہیب طیب،صدر حافظ طارق عزیز، سینئر نائب صدور عقیل انجم اعوان،الطاف احمد، ابن صحرا،نائب صدور سجاد اظہرپیرزادہ،معاذجانباز، راجہ وحید ، ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری پروفیسر طاہر اقبال، ایڈیشنل سیکرٹری جاہد احمد،سیکرٹری اطلاعات شہباز سعید آسی، رابطہ سیکرٹری اسحاق جیلانی سرپرست مشاورتی کونسل لاہور چیپٹرقاضی سعداختر شامل ہیں۔تقریب کے سٹیج سیکرٹری کے فرائض جناب ذبیح اللہ بلگن نے سرانجام دیئے۔ورلڈکالمسٹ کلب کے مرکزی چیئرمین حافظ شفیق الرحمن ،مرکزی صدرمحمدناصراقبال خان ،ڈاکٹرسجاداعوان ،ذبیح اللہ بلگن،ناصف اعوان،حافظ یوسف سراج،عبدالستاراعوان ،رابعہ رحمن،ریاض احمداحسان،حفیظ اللہ نیازی ،رئوف طاہر ،سعداللہ شاہ،ریحان اظہر،سردارمراد علی خان،عابد کمالوی،منشاء قاضی، شاہد نسیم چودھری و دیگر کی شرکت نے تقریب کو چار چاند لگا دیئے۔حلف برداری کے بعد مجیب الرحما ن شامی کا کہنا تھا کہ حافظ شفیق الرحمان سے بڑا پرانا تعلق ہے۔
Platform
انہوں نے کالم نگاروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ایک چھت کے نیچے سینئر اور جونیر موجود ہیں جو احسن قد م ہے۔کالم نگاروں کو اپنے رائے کا اظہار کرنا چاہئے لیکن تنقید کی بجائے معاشرے کو ایک سمت دی جائے،معاشرے میں عدم برداشت کا عنصر بہت زیادہ ہے۔سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ہزاروں ،لاکھوں ووٹرز ،فالورز ہیں کوئی بھی مشتعل ہو کر نقصان پہنچا سکتا ہے۔کالم نگار سیاست سمیت دوسرے معاشرتی موضوعات پر لکھیں،یونیورسٹی کے طلباء میرے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کالم لکھنا چاہتے ہیں ،جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ کس موضوع پر لکھیں گے تو سب کا جواب ہوتا ہے ملکی سیاست پر،نئے کالم نگار سیاست پر لکھیں لیکن اس سے زیادہ طلباء زراعت،سائنس و دیگر عنوانات پر لکھیں۔مجیب الرحمان شامی کی آمد سے قبل سینئر کالم نگار حفیظ اللہ خان نیازی نے مشورہ دیا تھا کہ ورلڈ کالمسٹ کلب کے نام میں سے ورلڈ ہٹا کر کوئی اور لفظ لگایا جائے جس پر مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ جب بچے کی پیدائش پر مبارکباد دینے آتے ہیں تو بچے کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین حافظ شفیق الرحمان کا کہنا تھا کہ پاک ٹی ہائوس میں چند دوستوں نے بیٹھ کر مشورہ کیا اور صرف چار ماہ میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے پاکستان کے تمام صوبوں ،اضلاع سمیت بیرون ممالک میں بھی چیپٹر کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔
دنیا بھر میں لکھنے والوں کو ہم اسلامیت ،انسانیت کی بنیاد پر اکٹھا کریں گے ۔ہم نے لیٹر پیڈ کا کام نہیں کیا بلکہ عملی کام کیا،لکھنے والے ورلڈ کالمسٹ کلب کا حصہ بن رہے ہیں۔انہوں نے مجیب الرحمان شامی سے درخواست کی کہ وہ ورلڈ کالمسٹ کلب کے لئے ٹائم دیا کریں۔ورلڈ کالمسٹ کلب لاہور چیپٹر کی حلف بردار ی کی تقریب ایک ایسا پھول ہے جس کی خوشبو دنیا بھر کے اردو لکھنے والے محسوس کریں گے۔اہل قلم کا اس پلیٹ فارم پر جمع ہونا جناب حافظ شفیق الرحمان،ناصر اقبال خان کی محنت اور لگن کا واضح ثبوت ہے۔یہ بات حقیقت ہے کہ ورلڈ کالمسٹ کلب جو منشور لے کر نکلا ہے اسے سب لکھاری بخوشی قبول کریں گے اور کلب کا حصہ بنیں گے۔پاکستان میں صحافیوں کے حقوق کے لئے تنظیمیں موجود ہیں لیکن کالم نگار اتنے مظلوم تھے کہ ان کے حقوق کے لئے کوئی آواز بلند کرنے والا نہیں تھا ،کسی بھی اخبار کا سب سے اہم حصہ ایڈیٹوریل ہوتا ہے جس میں اخبار پالیسی دیتا ہے،ادارتی صفحہ کے بغیر کوئی بھی اخبار نامکمل ہے۔لکھنے والوں کوصحافی برادری اپنا ماننے کو تیار نہیں۔
Compensation
کالم نویس کالم لکھ کر شائع کرواتے ہیں لیکن سینئر کالم نگاروں کے علاوہ (جو لاکھوں میں تنخواہیں لیتے ہیں) کسی کو کوئی معاوضہ نہیں ملتا،پریس کلب کالم نگاروں کو رکنیت دینے سے انکاری ہیں،اگر کالم نویس کی حیثیت سے ملک کے کسی بھی پریس کلب میں رکنیت کی درخواست دیں تو اسے رد کر دیا جاتا ہے۔نئے آنے والے لکھاری لکھ تو لیتے ہیں لیکن انہیں لکھا ہوا شائع کروانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ایسے حالات میں ورلڈ کالمسٹ کلب کا قیام اور چار ماہ میں تنظیم سازی کالم نویسوں کے لئے امید کا روشن چراغ ہے کہ چلیں انکے حقوق کے لئے حافظ شفیق الرحمان،ناصر اقبال خان نے بیڑہ اٹھا لیا۔حلف برداری کی تقریب میں رکن پنجاب اسمبلی ماجد ظہور نے بھی شرکت کی اور کہا کہ حافظ شفیق الرحمان کے ساتھ پرانا تعلق ہے۔
آپ کبھی مسلم لیگ(ن) میں ہوا کرتے تھے اور میں انکی پر جوش تقریریں سننے جایا کرتا تھا،آج انہوں نے اہل قلم کو متحد کیا لائق تحسین ہے۔تقریب کے اسٹیج سیکرٹری جناب ذبیح اللہ بلگن نے کراچی میں پاکستان مخالف تقریر و نعروں پر با ت کی اور کہا کہ اہل قلم اس ملک کی عزت و آبر و پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ورلڈ کالمسٹ کلب میں لیفٹ،رائیٹ ختم بلکہ اب صحیح اور رانگ چلے گا،اسلامیت،پاکستانیت اور انسانیت کے خلاف لکھنے والے لوگ فخر کرتے ہیں تو ہم اسلامسٹ کہلوا کر فخر کریں گے ۔تقریب کے آخر میں بزرگ اخبار نویس رفیق غوری مرحوم کے لئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔لاہور چیپٹر کی تقریب حلف برداری اہل قلم کا ایک عظیم اتحاد کا مظاہرہ تھا جس میں جونیئر کو سینئر سے ملاقاتوں ،سیکھنے کا موقع ملا۔لاہور سے آغاز ہو گیا اب دیگر اضلاع میں ورلڈ کالمسٹ کلب کے پروگرام ہونے چاہیں اور ممبر شپ کو عام کیا جائے تا کہ اہل قلم ورلڈ کالمسٹ کلب کے خوبصورت گلدستے کا حصہ بنتے جائیں۔