نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ کو منظور کی گئی اسلاموفوبیا کے عالمی دن کی قرارداد پر بھارت نے شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ بھارت امید کرتا ہے کہ یہ قرارداد مستقبل میں پیش کی جانے والی مخصوص مذاہب فوبیا قراردادوں کیلئے نظیر نہیں بنے گی جس سے اقوام متحدہ ایک مذہبی کیمپ کی صورت اختیار کرلے۔
انہوں نے کہا کہ ہندومت کے 1.2 بلین سے زیادہ پیروکار ہیں، بدھ مت کے 535 ملین سے زیادہ اور سکھ مت کے 30 ملین سے زیادہ، صرف ایک مذہب کے ساتھ فوبیا مخصوص نہیں کریں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ دنیا کے ساتھ ایک خاندان کی طرح برتاؤ کرے اور ایسے مذہبی معاملات سے بالاتر رہے جو ہمیں امن اور ہم آہنگی کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے بجائے تقسیم کریں۔
ترومورتی نے کہا کہ بھارت یہودی فوبیا، عیسائی فوبیا یا اسلاموفوبیا کی تمام کارروائی کی مذمت کرتا ہے لیکن ایسے فوبیا صرف ابراہیمی مذاہب تک محدود نہیں ہونے چاہیئں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ کئی دہائیوں سے اس طرح کے مذہبی فوبیا نے غیر ابراہیمی مذاہب کے پیروکاروں کو بھی متاثر کیا ہے جس کی عصری شکلیں ہندو فوبیا، بدھ مت فوبیا اور سکھ فوبیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمارے پاس 16 نومبر کو رواداری کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے۔ محض ایک مذہب کے خلاف فوبیا کو عالمی دن کے طور پر منائے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔