غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل پرجنگی جرائم کا مقدمہ در ج کرا نے کے لئے فلسطینی صدر پر دباو بڑ ھ گیا جسکے لئے صدر محمود عباس حماس سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کی جانب سے تحریری حمایت کے خواہاں ہیں۔
محمود عباس ماضی میں اسرائیل کے خلاف عالمی فوجداری عدالت میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے میں تحمل کا شکار رہے ہیں کیونکہ انھیں یہ خدشہ لاحق رہا ہے کہ ان کے اسرائیل کے ساتھ کشیدہ تعلقات مکمل طور پر معاندانہ ہو سکتے ہیں اور وہ امریکہ کے مدمقابل بھی آ سکتے ہیں۔
لیکن اب غزہ کی پٹی میں گذشتہ 25 روز کے دوران اسرائیلی جارحیت میں چودہ سو فلسطینیوں کی شہادت کے بعد ان پر فلسطینی دھڑوں اور سیاسی حلقوں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت( آئی سی سی) میں مقدمہ چلانے کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔
اسرائیلی عہدے داروں کا یہ دعوی ہے کہ وہ اپنے دفاع میں حماس کے راکٹ چھوڑنے کی جگہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ الٹا حماس پر یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ اس کے جنگجو غزہ کے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں حالانکہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں بلاتمیز بچوں ،خواتین اور ضعیف العمر افراد کو نشانہ بنا رہی ہے۔ دوسری جانب حماس کا موقف ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کے طور پر یہ راکٹ فائر کر رہی ہے۔