ایک اور اسرائیل

America

America

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا
امریکہ بہادر اپنی کالونی انڈیا کو بنانا چاہتا ہے تاکہ جیسا اسرائیل نے عربوں بلخصوص فلسطینیوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے اسی طرح جنوبی ایشیاء بلخصوص چین اور پاکستان کو نتھ ڈالنے کے لئے ایک دوسراسرائیل بنانا چاہتا ہے ۔ گزشتہ روز ریکس ٹلرس نے افغانستان کے مسئلے کے حل میں بھارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی افغان طالبان سے مذاکرات کرانے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

ٹلرسن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے شہریوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں جتنا ظلم سہا ہے اتنا ہم نے کہیں اور نہیں دیکھا۔امریکی وزیرِ خارجہ نے افغانستان کے لیے بھارت کو ایک اہم’اسٹریٹجک پارٹنر’قرار دیتے ہو? کہا کہ افغانستان کی معاشی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے بھارت کی کوششیں اہم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگلے ہفتے بھارت افغانستان کے لیے ایک اکنامک کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے اور ان کے بقول نئی دہلی کی ایسی تمام کوششوں کا مقصد افغانستان کے ساتھ تجارت اور باہمی تعلقات کو فروغ دے کر خطے میں امن قائم کرنا ہے۔اس سے قبل پیر کی شب جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اربوں ڈالر کی امریکی امداد لینے کے باوجود شدت پسندوں کو پناہ فراہم کر رہا ہے جو امریکہ اور امریکی قوم کے دشمن ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان پالیسی میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اور آئندہ کیلئے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کر دیا۔

آرلینگٹن کے فوجی اڈے سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کیلیے امریکی پالیسی میں پاکستان سے متعلق پالیسی بیان کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی مبینہ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے، پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لیے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں جس کے لیے پاکستان کو پہلے اپنی صورتحال تبدیل کرنا ہوگی اور پاکستان تہذیب کا مظاہرہ کرکے قیام امن میں دلچسپی لے۔ جنوبی ایشیا میں اب امریکی پالیسی کافی حد تک بدل جائے گی۔امریکی صدر نے اپنے خطاب میں ایک طرف پاکستانی عوام کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کو سراہا تو دوسری جانب واضح کیا کہ پاکستان اربوں ڈالر لینے کے باوجود دہشتگردوں کو پناہ دے رہا ہے جب کہ ہم دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی مالی مدد کرتے آئے ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کیخلاف ہمارا اہم شراکت دار ہے اس لیے پاکستان کا افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے فائدہ، بصورت دیگر نقصان ہوگا۔ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت 2 ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ نہیں لگنے دینا چاہتے تاہم پاکستان اور افغانستان میں ہمارے مقاصد واضح ہیں اس لیے پاکستان اور افغانستان ہماری ترجیح ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صرف فوجی کارروائی سے امن نہیں ہو سکتا، سیاسی، سفارتی اور فوج حکمت یکجا کرکے اقدامکریں گے، افغان حکومت کی مدد جاری رکھیں گے اور امریکا افغان عوام کے ساتھ مل کر کام کرے گا اس لیے افغانستان کو اپنے مستقبل کا تعین خود کرنا ہوگا۔۔امریکی صدر نے کہا کہ دہشتگرد رکنے والے نہیں، بارسلونا حملہ ثبوت ہے، دہشتگردوں کو بزور طاقت شکست دیں گے۔ انہوں نے دہشتگردوں کو خبردار کرتے ہوئے کہ قاتل سن لیں، امریکی اسلحے سے بچنے کیلیے جگہ نہیں ملے گی اور دہشتگردی کے علمبرداروں کو دنیا میں کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بھارتی کردار کے اعتراف بھی کیا اور مطالبہ کیا کہ بھار ت کریں گے، افغان حکومت کی مدد جاری رکھیں گے اور امریکا افغان عوام کے ساتھ مل کر کام کرے گا اس لیے افغانستان کو اپنے مستقبل کا تعین خود کرنا ہوگا۔امریکی صدر نے خطاب کے دوران دہشتگردی کے حوالے سے پالیسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد رکنے والے نہیں، بارسلونا حملہ ثبوت ہے، دہشتگردوں کو بزور طاقت شکست دیں گے۔

انہوں نے دہشتگردوں کو خبردار کرتے ہوئے کہ قاتل سن لیں، امریکی اسلحے سے بچنے کیلیے جگہ نہیں ملے گی اور دہشتگردی کے علمبرداروں کو دنیا میں کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بھارتی کردار کے اعتراف بھی کیا اور مطالبہ کیا کہ بھارتی دہشتگردی کے خاتمے میں ہماری مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو افغانستان میں چلنج صورتحال کا سامنا ہے اس لیے افغانستان کو ہر زاویے سے دیکھ کر حکمت عملی تیار کی، ہم کسی نہ کسی طرح مسائل کا حل نکالیں گے اور دہشتگردی بڑھانے والوں پر معاشی پابندیاں لگائیں گے اور یقین ہے نیٹو بھی ہماری طرح فوج بڑھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے بھی اپنی عوام کی طرح افغان جنگ میں طوالت پر پریشانی ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ نائن الیون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کو کوئی نہیں بھول سکتا، یہ حملے بدترین دہشتگردی ہیں، ان کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد افغانستان سے ہوا تاہم امریکا کو بیرونی دشمنوں ۔امریکی صدر نے کہا کہ نائن الیون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کو کوئی نہیں بھول سکتا، یہ حملے بدترین دہشتگردی ہیں، ان کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد افغانستان سے ہوا تاہم امریکا کو بیرونی دشمنوں سے بچانے کیلیے متحد ہونا پڑیگا اور دہشتگردی کے خلاف ساتھ دینے والے ہر ملک سے اتحاد کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اتحادیوں سے مل کر مشترکہ مفادات کا تحفظ کریں گے اور دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی قوم گزشتہ 16 سال کے جنگی حالات سے پریشان ہو چکی ہے جب کہ امریکا نے نسل در نسل مسائل کا سامنا کیا اور ہمیشہ فاتح رہا۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے دہشت گردوں کی پشت پناہی جاری رکھی تو اس کا نقصان بھی سب سے زیادہ اسے ہی اٹھانا پڑے گا۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے صدر ٹرمپ کے پالیسی بیان پر اپنے ابتدائی ردِ عمل میں کہا ہے کہ امریکہ محفوظ پناہ گاہوں کے غلط دعووں کے بجائے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کا ساتھ دے۔
پاکستان نے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی نئی پالیسی میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی جنوبی ایشیا میں قیامِ امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستان کے دیرینہ اتحادی چین نے بھی نئی امریکی پالیسی پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔امریکہ بہادر ایک طرف پاکستان کو دوست جبکہ دوسری طرف عدم اعتماد کرتا ہے۔ امریکی صدر کے بیان کے بعد یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ امریکہ بھارت کو تھاندادی سونپ کر اپنی کالونی بنانا چاہتا ہے ۔ امریکہ کا یہ خواب کہ وہ جنوبی ایشیا ء میں ایک اور اسرائیل بنا لے گا ۔۔ کبھی پورا نہیں ہو گا۔ ان شااللہ

Dr Tasawar Hussain Mirza

Dr Tasawar Hussain Mirza

تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا