اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات نے بدھ کے روز اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں باضابطہ طور پر اپنا سفارت خانہ کھول لیا ہے۔
اماراتی سفیر محمد الخاجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات استوار ہونے کے قریباً ایک سال کے بعد تل ابیب میں سفارت خانے کا افتتاح کیا ہے۔متحدہ عرب امارات گذشتہ سال اگست میں اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک تھا۔اس سے پہلے مصر اور اردن نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔
محمد الخاجہ نے کہا:’یہ وقت ہے کہ خطے کے بہتر مستقبل کے تعیّن کی خاطر نئی سوچ کو اپنایا جائے۔ ہمیں توقع ہے کہ تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا فعال ہونا دونوں ملکوں اور عوام کے درمیان بہتر تعلقات کی اہم بنیاد بنے گا۔‘
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتصوغ اور متحدہ عرب امارات کی وزیر مملکت برائے تحفظ خوراک اور آبی وسائل مریم المیری نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
گذشتہ ماہ اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپید نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے موقع پر ابوظبی میں اپنا پہلا سفارت خانہ اور دبئی میں قونصل خانہ کھولا تھا۔
اسرائیلی صدر نے کہا کہ مشرق اوسط میں امن ،خوشحالی اور استحکام کے لیے ہمارے مشترکہ سفر میں تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا افتتاح ایک اہم سنگ میل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک برس قبل متحدہ عرب امارات کا پرچم تل ابیب میں دیکھنا ناممکن تھا لیکن اب یہ کئی لحاظ سے عام بات ہے۔
امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے توسط سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں اگست 2020 میں تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا۔ متحدہ عرب امارات تیسرا عرب ملک تھا جس نے اسرائیل سے گذشتہ برس سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ قبل ازیں 1979 میں مصر اور 1999 میں اردن اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں۔ تعلقات قائم کرنے کے بعد دونوں ممالک سیاحت، فضائی سفر اور مالیاتی امور میں معاونت سمیت کئی معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں۔
اسرائیل نے گزشتہ ماہ کے آخر میں متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا۔ اسرائیلی وزیرِ خارجہ یائر لاپید نے امارات کے دو روزہ دورے میں اس سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک میں تعلقات قائم ہونے کے معاہدے پر باقاعدہ دستخط کے چار ماہ بعد اسرائیل کا سفارتی مشن رواں برس جنوری میں متحدہ عرب امارات پہنچا تھا۔ اسرائیل دبئی میں بھی قونصل خانہ کھول چکا ہے۔
فلسطینیوں نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
متحدہ عرب امارات سے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد اسرائیل کے بحرین، مراکش اور سوڈان سے بھی سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدے ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات تعلقات کے قیام کے بعد تیزی سے باہمی تجارت کو فروغ دے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ یائر لاپید نے امارات کے گزشتہ ماہ کیے گئے دورے میں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ستمبر 2020 میں تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد دونوں ممالک میں تجارت کا حجم 67 کروڑ 52 لاکھ ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دور میں مختلف ممالک سے تعلقات کے قیام کے معاہدے ہوئے تھے جن کی حکومت گزشتہ ماہ کے وسط میں ختم ہوئی ہے۔ ان کی حکومت کے خلاف اتحاد بنانے والوں میں وزیرِ خارجہ یائر لاپید بھی شامل تھے۔ البتہ انہوں نے اسرائیل کے نئے وزیرِ اعظم نفتالی بینیٹ کو سابق وزیرِ اعظم کی عرب ممالک سے تعلقات کے قیام کے حوالے سے پالیسی قائم رکھنے پر زور دیا ہے۔