اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل میں عرب اراکین کی بینی گینٹس کی حمایت کو موجودہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے۔ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں بینی گینٹس کی سیاسی جماعت کو تینتیس نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔
اسرائیل کے رواں مہینے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں عرب اراکین پارلیمنٹ کے سیاسی اتحاد ‘دی جوائنٹ لِسٹ‘ نے بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گینٹس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس حمایت کے باوجود ایسا امکان کم ہی ہے کہ عرب اقلیت کو حکومت کا حصہ بنایا جائے گا۔ اسرائیل کی مجموعی آبادی میں عرب اقلیتی آبادی کا حجم اکیس فیصد ہے۔
عرب اراکین کے سیاسی اتحاد ‘دی جوائنٹ لِسٹ‘ کے سربراہ ایمن عودہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل میں نیتن یاہو کے اقتدار کے تسلسل کے حامی نہیں ہیں اور اس باعث بینی گینٹس کو اگلی حکومت بنانے کے لیے حمایت دی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ انتخابات سے قبل مہم کے اختتام پر بینجمن نیتن یاہو نے عرب آبادی پر شدید تنقید کی تھی۔ ایمن عودہ کے سیاسی اتحاد کو تیرہ نشستیں ملی ہیں اور وہ پارلیمنٹ کی تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرا ہے۔
نئی پیش رفت کے بعد ایک سو بیس رکنی اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ میں بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے پاس اب ستاون نشستیں ہو گئی ہیں۔ بینجمن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کو مجموعی طور پر پچپن اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اب اس صورت میں سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمن کی سیکولر نظریات کی حامل سیاسی جماعت اسرائیل بیت نا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔
سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمن کو اسرائیلی ذرائع ابلاغ ‘کنگ میکر‘ قرار دے رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ جس کی جانب بڑھیں گے، وہی حکومت سازی کا اہل ہو گا۔ لیبرمن نے اسرائیل میں ایک سیکولر لبرل حکومت کے قیام کی حمایت کر رکھی ہے۔ اُن کی پارٹی اسرائیل بیت نا کے پاس پارلیمنٹ میں آٹھ نشستیں ہیں۔
لیبرمن نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستی میں واقع اپنی رہائش گاہ کے باہر الیکشن کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب سب کچھ واضح ہو گیا ہے، جس بات کا انتخابی مہم میں تذکرہ کیا گیا، اس کے نتیجے میں جو پارٹی پوزیشن بنی ہے، اُس کا حل ایک لبرل یونٹی حکومت میں پوشیدہ ہے۔