غزہ (جیوڈیسک) غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 24 گھنٹوں کے دوران 150 سے زائد شہریوں کی جان چلی گئی، 26 روز میں ساڑھے سولہ سو سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے، لیکن عالمی برادری جنگ بندی کی اپیلوں سے آگے نہ بڑھ سکی۔
اسرائیل کے بعد حماس نے بھی مصر میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا۔ غزہ میں جنگ بندی کا ایک اور دور ناکام ہو گیا، حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر 72 گھنٹوں کی جنگ بندی توڑنے کا الزام لگایا۔
ایک جانب سے ر اکٹ تو دوسری طرف سے غزہ کے شہریوں پر بم برسانے کا خونی کھیل شروع کر دیا گیا، جس کی قیمت امن کے لیے ترستے ان نہتے فلسطینیوں کو چکانی پڑی ہے جو تقریبا ًایک ماہ سے پتھرائی ہوئی آنکھوں سے عالمی برادری کی جانب تک رہے ہیں۔
اسرائیلی فضائیہ نے اس بار ایک فوجی کی گمشدگی کو جواز بنا کر اسرائیل فضائیہ نے رہائشی علاقوں کی رہی سہی عمارتوں کو بھی نہ بخشا۔امریکی صدر اوباما بے بس اور بے کس فلسطینی شہریوں کے حمایت میں تو نہ بول سکے البتہ گزشتہ روز لاپتہ اسرائیلی فوجی کی فکر ایسی لگی کہ اپنی تقریر میں اس کی رہائی ہی سب سے بڑا مسئلہ قرار پائی۔
دوسری جانب مصر میں ہونے والے مذاکرات ایک بار پھر کھٹائی میں پڑ گئے ہیں ۔ادھر اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکا، فرانس بھارت اور ملائیشیا میں مظاہرے کیے گئے۔