غزہ سٹی (جیوڈیسک) صیہونی افواج نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھر جنگ بندی کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غزہ میں شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک بچہ شہید جب کہ 30 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے ایک بار پھر آج صبح غزہ میں 7 گھنٹوں کے لئے جنگ بندی کا اعلان کیا لیکن ابھی ایک گھنٹہ بھی پورا نہ گزرا تھا کہ صیہونی توپوں نے معصوم فلسطینیوں پر آگ کے گولے برسانے شروع کر دیئے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں شتی کیمپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں اب تک ایک بچہ شہید جب کہ 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس سے قبل گزشتہ روز اسرائیل نے غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر اثر چلنے والے اسکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 10 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
جب کہ گزشتہ روز اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائی میں مجموعی طور پر 40 شہادتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیل کی جانب سے یو این کے اسکول پر حملے کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مزمت کی تھی۔
دوسری جانب بولیویا نے اسرائیل کو غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی پر آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے اس کے خلاف پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ونیزویلا نے صیہونی درندگی کا شکار یتیم فلسطینی بچوں کی کفالت کی ذمہ داری لی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان عید الفطر کے موقع پر 72 گھنٹوں کے لئے جنگ بندی ہوئی تھی لیکن صیہونی افواج نے صرف 4 گھنٹوں بعد ہی جنگ بندی کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔
اسرائیلی بمباری میں اب تک 1850 فلسطینی شہید جب کہ 10 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں اس کے علاوہ اسکولوں، مساجد اور اسپتالوں سمیت سیکڑوں عمارتیں بھی صیہونی بمباری کے نتیجے میں تباہ ہو چکی ہیں لیکن اس کے باوجود عالمی برادری اسرائیل کے خلاف کارروائی کے بجائے صیہونی افواج کو اس بات کے مواقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ معصوم فلسطینیوں کے خلاف اپنی جارحیت برقرار رکھ سکے۔ دوسری جانب حماس کی جوابی کارروائی میں اب تک 66 صیہونی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔