اسرائیل (جیوڈیسک) اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفہ میں شدید آتش زدگی کے باعث تقریباً 80 ہزار لوگوں کو گھر خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔
آگ اس علاقے میں جاری دو ماہ کی خشک سالی کے شروع ہوئی اور اسے شہر کے شمال سے چلنے والی ہواؤں نے مزید بھڑکا دیا۔ آگ سے یروشلم اور مغربی کنارے کے قریب مکانات بھی خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی پولیس کے سربراہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہو گی، جب کہ وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ ’یہ حملہ دہشت گردی‘ کے مترادف ہے۔‘
انھوں نے ہارٹس اخبار کو بتایا: ’ہر جان بوجھ کر لگائی گئی آگ ہر لحاظ سے دہشت گردی ہے اور ہم اسے ایسا ہی سمجھ رہے ہیں۔ جو کوئی بھی اسرائیل کے کسی حصے کو جلا ڈالنا چاہتا ہے، اسے سخت سزا دی جائے گی۔‘
پولیس کے سربراہ رونی الشیخ نے کہا کہ اگر آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے تو ’یہ سمجھنا درست ہو گا کہ اس کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں۔‘
روس اور یونان سمیت کئی ملکوں نے آگ پر قابو پانے کے اسرائیل کے لیے امداد روانہ کر دی ہے۔ چار فلسطینی باشندوں کو آتش زنی کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ہزاروں ریزور فوجیوں کو تین روز سے جاری آگ کو بجھانے کے لیے حیفہ طلب کر لیا گیا ہے۔ تین روز سے جاری آگ سے ابھی تک کسی شخص کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ البتہ نیشنل ایمبولینس سروس نے کہا ہے کہ دھوئیں سے متاثر ہونے والے پچپن لوگوں کو طبی امداد مہیا کی گئی ہے۔
شہر کے تمام تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے اور لوگ سپرمارکیٹ کی ٹرالیوں پر سامان لاد کر شہر سے باہر جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
حیفہ کے میئر یونا یاہیو نے کہا ہے ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایک مقام پر آگ اس وقت لگی جب کسی شخص نے جلتا ہوا سگریٹ اس ایریا میں پھینک جہاں تیل موجود تھا۔
حیفہ کو یروشلم اور تل ایبیب سے ملانے والے شاہراہ 443 کو جمعرات کی صبح بند کر دیا گیا ہے۔
فائر بریگیڈ کا عملے منگل کے روز آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔ موسمیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کہ گرم اور خشک موسم اور تیز ہوائیں آگ کو مزید بھڑکانے کا سبب بن سکتی ہیں۔