اردن (جیوڈیسک) اردن نے اسرائیلی حکومت کو “الباقورہ اور الغمر کی زمینیں اسرائیل کو کرایہ پر دینے سے متعلق سمجھوتوں کو منسوخ کرنے سے متعلق” فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
اردن کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے الباقورہ اور الغمر کی زمینیں 25 سال کے لئے اسرائیل کو کرایہ پر دینے پر مبنی سمجھوتوں کو فسخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
علاوہ ازیں بیان میں کہا گیا ہے کہ فسخ کردہ سمجھوتے کو اسرائیلی حکومت کو پیش کر دیا گیا ہے۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے اپنے سرکاری ٹویٹر پیج سے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ “ہم نے الباقورہ اور الغمر کی زمینیں اسرائیل کو کرایہ پر دینے سے متعلق سمجھوتوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے”۔
واضح رہے کہ اردن نے 1994 میں طے کردہ اوسلو سمجھوتے کی 1B اور 1C شقوں کی رُو سےالباقورہ اور الغمر کو 25 سال کے لئے اسرائیل کو کرایہ پر دے دیا تھا۔
سمجھوتے کی مدت 25 اکتوبر 2019 کو ختم ہو رہی تھی لیکن سمجھوتے کی شرائط کی رُو سے سمجھوتے کے اختتام سے کم از کم ایک سال پہلے تک فریقین کی طرف سے کسی قسم کی شکایت موصول نہ ہونے کی صورت میں یا کسی قسم کے منفی حالات پیش نہ آنے کی صورت میں سمجھوتے کی از خود تجدید ہو جائے گی۔
اس شرط کی رُو سے اردن کا کم از کم 25 اکتوبر تک اسرائیل کو اس سمجھوتے کی تجدید نو کے خواہش مند نہ ہونے سے آگاہ کرنا ضروری تھا۔
سمجھوتے کی آخری تاریخوں کے نزدیک آنے سے ملک میں مباحث کا آغاز ہو گیا تھا۔
سمجھوتے کے اختتام کے خواہش مند اردن کے باشندوں نے اس طلب کے ساتھ احتجاجی مظاہرے کئے اور پارلیمنٹ میں بیسیوں ممبران نے سمجھوتے کے خلاف اعلامیوں پر دستخط کئے تھے۔