اسلامی سال ماہ محرم سے شروع ہوتا ہے ۔ دیگر مذاہب کے لوگ اپنے نئے سال کے ہپہلے مہینے کولہوولعب میں گزارتے ہیں۔ مگر اسلام عبرت، نصیحت، معرفت ، قربانی احساس اورصبر و رضا کا درس دیتا ہے۔ یوم عاشورہ اپنی خصوصیت میں بہت ممتاز ہے ۔ عاشورہ کا دن ہر نیک کام کرنے کے لئے بڑے اجرو ثواب کا موجب ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دسویں محرم کا روزہ رکھے تو اللہ تعالی اسے دس ہزار فرشتوں کی عبادت اور دس ہزار شہداء کا ثواب عطا فرماتا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے فرمایا جو شخص عاشورہ کے دن کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے گا تو اللہ پاک اسکے لیئے یتیم کے سر کے ہر بال کے بدلے ایک ایک درجہ بلند فرمائے گا۔ عاشورہ کے دن غسل کرنا بیماری سے بچاؤ کا سبب ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے فرمایا جو شخص عاشورہ کے دن غسل کریگا تو سوائے موت کے کسی لاعلاج مرض میں مبتلا نہ ہو گا۔اسی دن بیمار کی عیادت کرنا بھی بہت بڑی عبادت ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مدینہ پاک تشریف لائے تو دیکھا یہودی یوم عاشورہ کو روزہ رکھتے ہیں ۔ خاتم النبیئن صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے دریافت کیا تم اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو ۔ یہو دیوں نے جواب دیا یہ دن بہت عظمت اور بزرگی والا ہے اس دن اللہ تبارک تعالی نے حضرت موسی علیہ سلام کواوربنی اسرائیل کو فرعون اور اسکے لشکر سے نجات دلائی تھی۔ ادائے شکر کے لیئے حضرت موسی علیہ نے اس دن روزہ رکھا۔
اس لیئے انکی سنت پرعمل پیرا ہوتے ہوئے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ نے فرمایا تمہاری نسبت ہم موسی علیہ کی سنت پر عمل کر نے کے زیادہ حقدار ہیں ۔ چناچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور تمام صحابہ کرام کو بھی اسکا حکم دیا۔
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے جب آٌپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے عاشورہ کا روزہ رکھا اور اسکا حلکم دیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ اس دن کی تو یہود و نصاری بہت تعظیم کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ نے فرمایا کہ کہ اگر آئیندہ سال حیات (ظاہری) باقی رہی تو نویں محرم کا بھی روزہ رکھوں گا۔
مسلم ،مشکواۃ شریف جلیل القدر صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالہ عنہ سے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سب روزوں میں افضل رمضان اور اسکے بعد اللہ تبارک تعالی کا مہینہ محرم یعنی عاشورہ کا روزہ ہے ۔
Allah
ویسے تو ےتمام مہینے اللہ پاک کے لیئے ہی ہیں لیکن اس حدیث شریف میں خاص طور پر ماہ محرم کی اللہ پاک کی طرف نسبت، اسکے شرف اور فضیلت کے اظہار کے طور پر ہے۔ یوم عاشورہ یعنی دسویں محرم بہت عظمت اور اہمیت کا حامل ہے ۔ تاریخ کے عظیم واقعات اس سے وابستہ ہیں۔ جیسے اس دن حضرت آدم علیہ سلام کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن طوفان نوح بھی اسی دن آیا۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ سلام کی پیدائش ہوئی۔ اسی دن حضرت سلیمان علیہ سلام کو دنیاکی بادشاہت عطا ہوئی۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ سلام کی قید سے رہائی ہوئی۔ اسی دن حضرت یونس علیہ سلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی ۔ اسی دن حضرت یعقوب علیہ سلام کو بیماری سے نجات ملی۔ اسی دن حضرت موسی کی پیدائش ہوئی ۔ اسی دن حضرت عیسی علیہ سلام پیدا ہوئے۔ زمین و آسمان قلم کرسی اسی معرفت والے مہینے میں پیدا کیئے گئے ۔ اور اسی دن قیامت بھی بپا کی جائیگی ۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے پیارے نواسے حضرت امام حسین علیہ سلام کی شہادت کا واقعہ کی وجہ سے ہی یہ دن معتبر سمجھا جاتا ہے ۔ یہ بات صحیح نہیں ہے ۔ آپصلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے اپنے عہد مبارک میں اور اس سے سے بھی پہلے دوسرے مذاہب میں بھی عاشورہ کے دن کو مقدس مقام حاصل تھا۔ آپصلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم اسکے بارے میں احکام بیان فرماتے تھے۔
Holy Quran
قرآن مجید نے اس کی حرمت کا اعلان فرمایا ہے ۔ شہادت حسین علیہ سلام کا واقعہ آپ کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد پیش آیا ۔ یہ بات درست نہیں کہ عاشورہ کی حرمت اس واقعہ کی وجہ سے ہے۔ بلکہ یہ تو حضرت امام حسین علیہ السلام کی مذید فضیلت کی دلیل ہے ۔ کہ اللہ تبارک وتعالی نے آپکو شہادت کا مرتبہ اس دن عطا فرمایا ۔ جو پہلے ہی محترم اور مقدس چلا آ رہا ہے۔ اس دن کے مقدس ہونے کی وجہ کیا ہے یہ اللہ رب العزت ہی بہتر جانتے ہیں ۔ کہ اس دن کو دوسرے دنوں پر ذیادہ فضیلت کیوں حاصل ہے اور اسکا مرتبہ کیا ہے ؟