ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔ امریکا نے ان کے بیان کو سامیت مخالف بتا تے ہوئے اس پر نکتہ چینی کی ہے۔
امریکا نے 18 مئی منگل کے روز غزہ پر اسرائیلی حملوں سے متعلق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے بیان کو سامیت مخالف قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا، ”امریکا یہودیوں کے حوالے سے صدر طیب ایردوآن کے حالیہ سامیت مخالف بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اسے قابل افسوس قرار دیتا ہے۔”
ان کا کہنا تھا، ”ہم صدر ایردوآن اور ترکی کے دیگر رہنماؤں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے نا زیبا بیانات سے گریز کریں جس سے تشدد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہو۔”
ترکی کے صدر نے اسرائیل پر فلسطینی عوام کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ”یہ ان کی فطرت میں ہے۔” ایردوآن نے اسرائیلی بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا، ”وہ قاتل ہیں، یہاں تک کہ وہ پانچ،چھ برس کی عمر کے بچوں کو بھی مار دیتے ہیں۔ انہیں صرف ان کے خون چوسنے سے ہی سکون حاصل ہوتا ہے۔”
ترک صدر طیب ایردوآن کھل کر بڑے فعال انداز میں فلسطینیوں کی حمایت اور ان کے دفاع میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چونکہ امریکا اسرائیل کی حمایت کرتا ہے اس لیے امریکی صدر جو بائیڈن کے ہاتھ بھی فلسطینیوں کے لہو سے آلودہ ہیں۔
واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں اور اس طرح کی بیان بازی سے دونوں میں رشتے مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ برس جنوری میں جو بائیڈن نے نیو یارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ایردوآن کو طاقت ور آمر سے تعبیر کیا تھا۔عہدہ صدرات سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کے خلاف سخت موقف اپنانے کی بھی بات کہی تھی۔
گزشتہ ماہ ہی بائیڈن انتظامیہ نے سن 1915 سے 1917کے درمیان خلافت عثمانیہ کے دور میں آرمینیائی قتل عام کو نسل کشی قرار دیا تھا۔ آئندہ ماہ برسلز میں نیٹو کی ایک میٹنگ ہونے والی، جس میں پہلی مرتبہ دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات کی توقع ہے۔