مقبوضہ یروشلم (جیوڈیسک) اسرائیلی افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فلسطینی نوجوانوں کو اب ’فیس بک‘ پوسٹنگز کے جرم میں گرفتار کررہے ہیں اور انہیں قید و بند کی صعوبتوں کی جانب دھکیلا جارہا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق یروشلم میں رہنے والے ایک فلسطینی ایاب شلابی کو صرف اس وجہ سے گرفتار کیا گیا کہ اس نے گزشتہ برس جولائی میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں زندہ جلاکر ہلاک کئے جانے والے 17 سالہ فلسطینی محمد ابو خدیر کی موت پراپنے خیالات کا اظہار فیس بک پوسٹنگ میں کیا تھا۔
شلابی پر الزام ہے کہ اس نے فیس بک پیغامات کے ذریعے عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی اور انہیں اسرائیل کے خلاف تشدد پر اُکسایا ہے جب کہ ان کے ساتھ 8 دیگر فلسطینی بھی گرفتارہیں جن پر سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف پوسٹنگس کے الزامات ہیں۔ حال ہی میں 44 سالہ محمد عمرکو بھی گرفتارکرکے جیل میں ڈالا گیا ہے جن پرالزامات ہیں کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اسرائیل اور اس کی پالیسی پر تنقید کی ہے۔
اسی طرح سمیع دائس کو سوشل میڈیا پر’ اسرائیل کی موت‘ نامی پیچ بنانے پر گرفتار کیا گیا جس کے فالوورز بھی برائے نام ہیں اور اسرائیلی عدالت نے ان پر اشتعال پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے8 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ صرف یروشلم کی جیلوں میں اس وقت 5 ہزار 820 فلسطینی قید و بند کی صعوبت سے گزررہےہیں۔
فلسطینی مرکز برائے اظہار کی آزادی اور ترقی مادا کے سربراہ موسیٰ رماوی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ادارے سوشل میڈیا پرکڑی نظر رکھتے ہیں اورفلسطینیوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اوراب ان کی گرفتاری میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے جب کہ اسرائیلی باشندوں نے فلسطین اور اسلام کے خلاف کئی فیس بک پیج بنارکھے ہیں جن پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔