غزہ (جیوڈیسک) حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزی نہ کرے ورنہ اسے اس کی اپنی لگائی آگ کے سمندر میں جھونک دیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم کے صبر کا بار بار امتحان نہ لیا جائے ورنہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
القسام بریگیڈ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں تازہ کشیدگی کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ القسام نے فلسطین کے تمام عسکری گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی جارحیت کے خلاف متحد ہو جائیں اور دشمن کی جارحیت کا مل کر جواب دیں۔ بیان میں کہا گیا کہ صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں دراندازی، فلسطینی ماہی گیروں اور کسانوں پر فائرنگ اور شہری علاقوں پر بمباری نہ صرف جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزیاں ہیں بلکہ صہیونی ریاست کی ننگی ریاستی دہشت گردی ہے۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سلامتی کونسل میں آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں پیش کی گئی قرارداد کو فلسطینی سیاسی، سماجی اور عوامی حلقوں نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد میں فلسطینی قوم کے عالمی سطح پر مسلمہ حقوق اور مطالبات سے کھلم کھلا انحراف کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی سیاست اور عالمی امور پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پیش کی گئی قرارداد کو عالمی اوباش اسرائیل کے حق میں استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں سے سیاسی بلیک میلنگ کی سازش کرسکتے ہیں اور فلسطینی اتھارٹی پر ایک ایسا حل تھوپ سکتے ہیں جس میں فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کےلئے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔
یہ قرارداد مسئلہ فلسطین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ اس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا حل قبول کرنے کے اشارے دیئے گئے ہیں جو اسرائیل کے حق میں ہیں۔ادھر اسرائیل نے مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے پہلو میں نئے یہودی مذہبی مرکز کا افتتاح کردیا جس پر فلسطین میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اقصیٰ فاونڈیشن نے صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں یہودی مذہبی سیاحتی مرکز کے قیام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ فلسطینی وزارت اوقاف نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں جامع مسجد النبی صموئیل کو اسرائیلی پارک میں تبدیل کرنے کے اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قابض ریاست کے فلسطینیوں کےخلاف مذہبی مظالم کا تسلسل قرار دیا ہے۔ فلسطینی محکمہ اوقاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطین میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کی عبادتگاہوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
بیت المقدس میں برسوں پرانی جامع مسجد النبی صموئیل پر قبضہ اور اسے یہودی آثار قدیمہ کا حصہ قرار دینا صہیونی ریاست کی مذہبی دہشت گردی اور غنڈہ گردی کا تسلسل ہے۔ قبل ازیں اسرائیلی سپریم کورٹ نے 1967ءکی جنگ میں قبضے میں لئے گئے شام کے علاقے وادی گولان میں تیل کی تلاش پرعائد پابندی ختم کرتے ہوئے صہیونی کمپنیوں کو تیل کی تلاش کےلئے کھدائی کی اجازت دے دی ہے، دوسری جانب ماہرین نے صہیونی عدالت کے فیصلے کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔