غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) غزہ میں طبی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل نے حملے جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی کی حمایت تو کی ہے تاہم انہوں نے اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ اس دوران غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں اب تک دو سو سے بھی زیادہ فلسطینی ہلاک اور تقریباً ڈیڑھ ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت نے اب تک 212 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جس میں 61 بچے اور تین درجن سے بھی زیادہ خواتین شامل ہیں۔ وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طبی عملے کی تفتیش سے یہ بات، ”پوری طرح سے واضح ہو جاتی ہے کہ قابض اسرائیلی نے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لاچار و مجبور عام شہریوں کو ان کے گھروں اور محلوں میں نشانہ بنایا۔”
اس لڑائی کی وجہ سے اس وقت غزہ کے تقریبا ً50 ہزار رہائشی مختلف اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جبکہ ہزاروں کے گھر اجڑ گئے ہیں۔
غزہ کے علاقے میں کورونا وائرس کی جانچ کے لیے ایک ہی لیب تھا اور محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اب وہ اس سہولیت سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ طبی حکام کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل نے اس طبی مرکز پر بھی بمباری کر دی جہاں وہ ٹیسٹنگ لیب واقع تھا اور وہ پوری طرح تباہ ہو گیا ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرا کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں کی وجہ سے کووڈ 19 کی وبا کے سلسلے میں اس کی جو کوششیں جاری تھیں وہ بھی خطرات سے دو چار ہو گئی ہیں۔
قطری حلال احمر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے غزہ میں اس کے دفاتر بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ فلسطین کے ہلال احمر کا کہنا تھا کہ اس
کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل نے شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ اس کا کہنا تھا، ”ان عمارتوں کو نشانہ بنانا جو عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوتی ہیں، بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔”
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس دوران پھر سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے فون پر بات چیت کی ہے اور اطلاعات کے مطابق انہوں نے جنگ بندی کی حمایت کی ہے۔ لیکن بائیڈن نے اسرائیل سے جنگ بندی کا واضح طور پرمطالبہ نہیں کیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا، ”بائیڈن نے جنگ بندی کی حمایت کی اور آخر میں مصر اور اپنے دیگر شراکت داروں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بارے بات چیت کی۔” اسرائیل کے حامی امریکا نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کی جانب سے اس بیان کو ویٹو کر دیا تھا جس میں اس تشدد میں کمی کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
امریکی صدر سے بات چیت کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے حماس کی بحری ٹکڑی کو نشانہ بنایا ہے اور، ”زمین کے اندر کی سرنگوں پر حملے جاری رکھے جائیں گے۔ جب تک ضروری ہے امن کے قیام اور اسرائیلی عوام کے تحفظ کے لیے اسرائیل اپنا آپریشن جاری رکھے گا۔”
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان کی سرزمین سے اس پر اب تک چھ راکٹ فائر کیے گئے تاہم وہ سرحد عبور کرنے میں ناکام رہے۔ ٹویٹر پر اسرائیلی فوج نے لکھا کہ ان راکٹ حملوں کے، جواب میں ہماری آرٹیلری فورسز نے بھی جہاں سے راکٹ لانچ کیے گئے تھے اسے نشانہ بنا یا ہے۔”
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لبنانی سکیورٹی ذرائع سے اطلاع دی ہے کہ اس کی سرزمین سے تین شیلز اسرائیل میں فائر کیے گئے تھے تاہم اس سے کسی قسم کے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ترکی کے صدر طیب رجب ایردوآن نے اسرائیلی حملوں اور اسرائیل کی حمایت کرنے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ایردوآن نے بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ”آپ اپنے خونی ہاتھوں سے تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ آج ہم نے ان ہتھیاروں پر بائیڈن کا دستخط دیکھا ہے جو انہوں نے اسرائیل کو فروخت کیے ہیں۔”
ایردوآن کا اشارہ ان میڈیا رپورٹوں کی جانب تھا جس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو مزید ہتھیار فروخت کرنے کے لیے حال ہی میں ایک نئے معاہدے پر دستخط کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ”بہت سارے دوسرے خطوں کی طرح فلسطینی علاقے بھی ظلم و ستم، اذیت اور خون سے لت پت ہیں، جو عثمانی خلافت کے خاتمے کے بعد سے ہی امن سے محروم ہو گئے تھے۔ اور آپ اس سب کی حمایت کر رہے ہیں۔”