اسرائیل ۔غزہ بحران: جنگ بندی کی امیدیں روشن

Protest

Protest

غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل اور غزہ کے جنگجووں کے درمیان گو کہ گیارہویں دن بھی حملوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم حماس کے ایک اعلی عہدیدار نے ایک دو روز میں جنگ بندی کی پیش گوئی کی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے گفتگو کرتے ہوئے غزہ میں کشیدگی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جنگ بندی کی راہ ہموار کی جائے۔ حالانکہ نیتن یاہو نے ‘مقصد حاصل ہونے تک‘فوجی کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

مصر کے ایک سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ثالثیوں کی مدد کے بعد اسرائیل اور فلسطینی جنگ بندی کے لیے اصولی طور پررضامند ہو گئے ہیں تاہم اس کی تفصیلات پر رازداری کے ساتھ گفتگو ہو رہی ہے۔

حماس کے سیاسی رہنما موسی ابو مرزوق نے لبنان کے المیادین ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”میرے خیال میں جنگ بندی کے حوالے سے جاری کوششیں کامیاب ہو جائیں گی۔” انہوں نے مزید کہا”مجھے امید ہے کہ ایک یا دو دن کے اندر جنگ بندی ہو سکتی ہے اور یہ جنگ بندی باہمی معاہدے کی بنیاد پر ہوگی۔”

الجزیرہ ٹیلی ویزن نے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ کے مشرق وسطی کے لیے سفیر امن ٹور وینیز لینڈ قطر میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی بدھ کے روزاسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر گفتگو ایک ہفتے کے اندر چوتھی فون کال تھی۔

وائٹ ہاوس کی ایک ترجمان نے میڈیا کو بتایا ”دونوں رہنماوں نے غزہ میں رونما ہونے والے واقعات، حماس اوردوسرے عناصر کی جنگی صلاحیتوں کو کم کرنے کے لیے اسرائیل کی پیش رفت اورعلاقائی حکومتوں کی سفارتی کوششوں کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔

صدر نے وزیر اعظم کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ وہ آج ہی جنگ بندی میں پیش رفت کی غرض سے کشیدگی میں نمایاں کمی کی توقع کرتے ہیں۔”

اسرائیلی میڈیا نے تاہم نیتن یاہو کے حوالے سے کہا ”وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی نظام الاوقات نہیں دے رہے ہیں۔” اسرائیلی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل”اپنے مقصد کے حصول تک فوجی کارروائی جاری رکھے گا۔”

جرمن وزارت خارجہ نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ وزیر خارجہ ہائیکو ماس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تصاد م کو ختم کرانے کی کوشش کے تحت اسرائیلی اور فلسطینی اعلی عہدیداروں سے ملاقات کے لیے جمعرات کے روز اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کا دورہ کریں گے۔

امید ہے کہ ہائیکو ماس اسرائیلی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے علاوہ صدر ریوین ریولین سے بھی ملاقات کریں گے۔ وہ رملہ میں فلسطینی قومی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد شتایہ سے بھی ملاقات کریں گے۔

ہائیکو ماس نے بدھ کے روز جرمن پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے اور حماس کی طرف سے اسرائیلی شہروں پر ‘دہشت گردانہ راکٹ‘ حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ انہو ں نے تصادم کو فوراً ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے اسرائیلی اور فلسطینی عہدیداروں سے مسئلے کا طویل مدتی حل تلاش کرنے کے خاطر براہ راست بات چیت کرنے کی اپیل کی۔ ہائیکو ماس کا کہنا تھا”ہم اس بات پر ٹھوس یقین رکھتے ہیں کہ صرف بات چیت کے ذریعہ ہی دو ریاستی حل ممکن ہے۔”

اسرائیل اور غزہ کے بحران کو ختم کرنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں مزید تیز ہوگئی ہیں۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے برطانوی ہم منصب ڈومینک راب سے لندن میں ملاقات کی، جس میں فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جبکہ پاکستان، ترکی، سوڈان اور فلسطین کے وزرائے خارجہ ایک ساتھ اقوام متحدہ پہنچ گئے ہیں، تیونس کے وزیر خارجہ بھی اس قافلے میں شامل ہیں۔

انسانی جانوں کے ضیاع اور مالی نقصانات کو فوراً روکنے کے مقصد سے فرانس نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ایک نئی قرارداد پیش کی ہے جس پر جمعرات کے روز ووٹنگ ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ بند ہونی چاہیے، جنگ بندی کا وقت آگیا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دینی چاہیں۔

اسرائیل کے اتحادی امریکا نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو وہ اس قرارداد کو بھی ویٹو کردے گا۔ امریکا حالیہ دنوں میں پیش کی جانے والے تمام قراردادوں کو ویٹو کرتا رہا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قرارداد جنگ بندی کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں میں معاون ثابت نہیں ہوں گی۔ ایسے میں فرانس کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے منظور ہونے کی امید بہت کم ہے۔

آج جمعرات کو گیارہویں دن بھی اسرائیل اور غزہ کے جنگجووں کے درمیان حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق بدھ تک اسرائیلی حملوں میں 227 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ متعدد مکانات، ہسپتال اور دیگر عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق حماس کے راکٹ حملوں میں اب تک بارہ اسرائیلی مارے گئے ہیں۔

مغربی کنارے میں بھی دس مئی کے بعد سے اب تک 25 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ صرف بد ھ کے روز ہی کم از کم نو فلسطینی مارے گئے۔

ادھر لبنان کے علاقے سے اسرائیل پر داغے گئے راکٹوں کے جواب میں اسرائیلی فوج نے بھی جنوبی لبنان پر فضائی حملے کیے ہیں۔