انقرہ (جیوڈیسک) ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی ننگی جارحیت کو ایک مرتبہ پھر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف ہٹلر کی طرح کے فاشزم کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ اسرائیلی اقدامات اور نازیوں اور ہٹلر کے اقدامات میں کیا فرق ہے؟۔
اسرائیلی ریاست غزہ اور فلسطین میں جو کچھ کر رہی ہے یہ اگر نسل کشی نہیں تو آپ اس کی کیا وضاحت کریں گے۔ یہ نسل پرستی ہے، یہ فاشزم ہے اور یہ ہٹلر کی روح کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب یہودیوں کو ان کے آبائی ممالک سے نکالا جا رہا تھا تو ان کی مدد کو ہمارے آبائواجداد ہی آئے تھے۔ یہ سلطنت عثمانیہ ہی تھی جس نے ان کو پناہ کی پیش کش کی تھی۔ وہ پندرھویں صدی عیسوی میں سپین سے یہودیوں کی زبردستی بے دخلی کا حوالہ دے رہے تھے۔
ترک وزیراعظم غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے خلاف تندوتیز لب ولہجے میں بیانات دے رہے ہیں اور ان کی اس سخت کلامی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔ ان کے اس لب ولہجے کی وجہ سے اسرائیل اور امریکا ان سے ناراض ہو چکے ہیں لیکن وہ ان کی ناراضگی کو کسی بھی طرح خاطر میں نہیں لا رہے ہیں۔
وہ ترکی میں 10 اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے مہم کے دوران خود کو فلسطینی حقوق کے سب سے بڑے ہیرو کے طور پر پیش کر رہے ہیں اور انتخابی ریلیوں میں کم وبیش روزانہ ہی اسرائیلی جارحیت کی مخالفت میں تقریریں کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور امریکی یہودی گروپ رجب طیب ایردوآن پر صہیونی مخالف ہونے کے الزامات عائد کر رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کا اور ترکی کا یہودیوں کے تحفظ کے لیے ریکارڈ بے داغ ہے۔