غزہ / مقبوضہ بیت القدس (جیوڈیسک) اسرائیل اور حماس نے اقوام متحدہ کی اْس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس غزہ جنگ کے دوران ممکنہ طور پر فریقین جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی رائٹس کونسل کی تازہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم نہیں کرتا ہے، اس رپورٹ کے نتائج سیاسی محرکات کی بنا پر گھڑے گئے ہیں۔ نیتن یاہو کے ایک بیان کے مطابق ’’اسرائیل ایسی دہشت گرد تنظیم کیخلاف دفاعی حکمت اختیار کرتا ہے جو اسرائیل کے وجود کو مٹانے کے درپے ہے، یہ تنظیم خود جنگی جرائم کی مرتکب ہوتی ہے۔
22 جون کو جاری کی گئی رپورٹ کوحماس نے بھی مسترد کر دیا ۔ حماس کے اعلیٰ اہلکار غازی حامد نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم کسی قسم کے جنگی جرائم کی مرتکب نہیں ہوئی۔گزشتہ برس 8 جولائی کو شروع ہونے والی اس جنگ کے دوران حماس نے اسرائیلی فوجی تنصیبات پر حملے کیے تھے۔
انھوں نے رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے متاثرین اور قاتلوں کے مابین توازن نہیں برتا۔ دوسری جانب حماس نے فرانس کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے سلسلے میں پیش کیے گئے فارمولے کو بھی مسترد کردیا۔
حماس کے ترجمان اسماعیل رضوان نے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق میں افراط وتفریط کرنیوالے کسی بھی غیرملکی فارمولے کو قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا۔ ادھر مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی نوجوان کے چاقو سے حملے کے نتیجے میں اسرائیلی بارڈر فورس کا سینئر اہلکار شدید زخمی ہوگیا جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ اسرائیلی پولیس نے حملہ کرنیوالے18سالہ یاسر محمد ابو خصیرہ کو موقع پر گولیاں مار دی تھیں۔