اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینز نے ایران کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی دھمکی دی ہے اوردعویٰ کیا ہے کہ ایران اب کم زور ہوچکا ہے۔انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت کی موجودہ کمزوری سے فائدہ اٹھانے کا وقت آگیا ہے۔
بینی گینز نے پارلیمان (کنیست) کی خارجہ اموراوردفاعی کمیٹی کوبتایا کہ ہم (ایران کے خلاف)بین الاقوامی تعاون کومزیدگہرا کر رہے ہیں اورمجھے یقین ہے کہ جلد ہی مختلف ذرائع سے ظاہری اورخفیہ اقدامات میں توسیع کی جائے گی۔
بینی گینزنے یہ بھی کہا کہ تہران کے پاس ویانا مذاکرات میں کھیلنے کے لیے کمزور کارڈ ہیں۔اس کامقصد 2015 میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی ہے اور وہ صرف وقت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع نے کہا:’’اب وقت آگیا ہے کہ ایران کی جوہری اورعلاقائی ’’دہشت گردی‘‘ دونوں قسم کی سرگرمیوں کو روک لگانے کے لیے ’ریت میں ایک واضح لکیر‘کھینچی جائے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ایران کی اندرونی صورت حال سے دنیا کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔یہ کوئی حقیقی طاقت نہیں۔اس کے شہری مصائب جھیل رہے ہیں اور ایران کے سربراہان اپنی (کمزور)صورت حال سے آگاہ ہیں۔
ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے شدہ مگر اب متروک جوہری سمجھوتے کی بحالی کے لیے ویانا میں اپریل سے مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں لیکن ان میں ابھی تک کوئی تصفیہ نہیں ہوسکا۔فی الحال اس بات پرکشیدگی پائی جارہی ہے کہ آیا یہ مذاکرات کامیاب ہوں گے یا نہیں۔
امریکاطویل عرصے سے یہ کَہ رہا ہے کہ اگر ایران کے ساتھ سفارت کاری ناکام رہتی ہے تو وہ تفصیل واضح کیے بغیر ’پلان بی‘پر غورکرنے پرآمادہ ہے جبکہ اس کے اتحادی اسرائیل کے ارباب اقتدار بے صبری کا مظاہرہ کررہے ہیں اوروہ کئی بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ ایران کے جوہری اہداف پر فوجی حملے کی تیاری کررہے ہیں۔
دریں اثناء ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے خبردارکیا ہے کہ وہ ملک کے جوہری پروگرام پرکسی بھی اسرائیلی حملے کا جواب دے گی اوراس کے ردعمل میں ان تمام مقامات کو نشانہ بنایا جائے گاجو حملے کے لیے استعمال ہوں گے۔ایران تاریخی طور پراس طرح کی دھمکیوں کا اعادہ کرتا رہتا ہے اورانھیں وہ اپنے خلاف کسی بھی ممکنہ حملے کا ’’تباہ کن ردعمل‘‘ قراردیتا ہے۔