یروشلم (جیوڈیسک) اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے عراق کے کردوں کے لیے علیحدہ آزاد ریاست کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کا کردوں کے ساتھ 1960 سے فوجی و کاروباری معاملات میں تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔
عراق میں حالیہ انتشار کے دوران کردوں نے اپنے اکثریتی علاقوں کو بد امنی سے محفوظ رکھتے ہوئے علیحدہ حیثیت سے اپنے آپ کو منوایا ہے، البتہ باقاعدہ خود مختار ریاست کا اعلان نہیں کیا گیا اس کی بڑی وجہ پڑوسی ممالک میں رہنے والے کرد اقلیت کے افراد ہو سکتے ہیں کیونکہ ایران، شام اور ترکی میں بھی بڑی تعداد میں کُرد آباد ہیں۔
اسرائیل کے شہر تل ابیب میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہمیں کردوں کی آزادی کی خواہش کی بھر پور حمایت کرنی چاہیے، کرد اپنی سیاسی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کا حالیہ موقف امریکا کے بالکل برعکس ہے جہاں واشنگٹن متعدد بار عراق کو متحد دکھنے کی خواہش کا اظہار کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری نے عراق کا دورہ کیا تھا جس میں وہ کرد رہنماؤں سے بھی ملے تھے، اس دورے میں انہوں نے کرد رہنماوں سے بغداد کے ساتھ سیاسی وابستگی برقرار رکھنے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔