یہ دور زندہ درگور (اسرائیل کو تسلیم کیا جائے) المائدہ 81 (اے پیغمبر) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں المائدہ 50 51 اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں کیا یہ زمانہ جاہلیت کے حکم کے خواہشمند ہیں ؟ اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے اللہ سے اچھا حکم کس کا ہے؟
اے ایمان والو یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہی میں سے ہوگا بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا تو جن کے دلوں میں( نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کر ملے جاتے ہیں
کسی قسم کی حیرت نہیں ہوئی جب ایک خاتون کو ملک کے معتبر ادارے میں کھڑے ہو کر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور روابط بڑہانے پر لیکچر دیتے سنا زبان کی لڑکھڑاہٹ بتا رہی تھی کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حوالے سے بات کرنے کی جرآت تو نہیں ہے مگر لا یعنی حوالہ جات دے کر اسلامی تاریخ کو دھڑلے سے مسخ کرتی ہوئی مطالبہ کرتی رہیں سبحان اللہ ریاست مدینہ تو نہیں بن سکتی البتہ کسی اور طرف ریاست جاتی دیکھی جا سکتی ہے اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے؟ قرآن مجید کھولنے کی پھر ترجمہ سے پڑہنے کی زحمت اگر اٹھائی جائے تو علم ہوگا کہ اس سے بڑی سرکش اور نافرمان قوم روئے زمین پر نہیں تھی نہ ہے بنی اسرائیل وہی ہیں جن کے سروں پر کوہ طور کو لا کھڑا کیا کہ اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد پورا کرتے ہو یا یہ پہاڑ گرایا جائے انہی کے 70 معتبر سرداروں کو اللہ کے حضور سرکشی پر بجلی نے راکھ کر ڈالا پھر حضرت موسیٰ کی فریاد پر انہیں از سر نو زندہ کیا گیا ان کی نافرمانی کے باعث انہیں بندر اور سور بنا دیا گیا من و سلویٰ جیسی پاکیزہ غذا سے انکار کرنے والی قوم اللہ کے احکامات کو حروف بگاڑ کر فرمان الہیٰ کا مذاق اڑاتی ان کے تین قبائل تورات میں آخری نبی کے آنے کی خوشخبری پڑھ کر کھجوروں والے باغات کے شہر مدینہ پہنچ گئے یہاں نبی ﷺ کا نزول ہوتا ہے تو یہ جل بھن کر کباب ہو گئے کہ اب تک ہم میں نبی آتے تھے اب عربوں میں نبی کیسے آگیا اس حسد سے انہوں نے آپﷺ کو تسلیم نہیں کیا کیا ان سے دوستی کی جا سکتی ہے؟ جنہوں نے قدم قدم پر پیارے نبیﷺ کیلئے مشکلات کا سامان پیدا کیا؟ سب کچھ جانتے ہوئے نشانیاں پہچانتے ہوئے بھی آپﷺ کی نبوت سے انکاری اور تورٰت پر ہی مُصر یہ ضدی قوم صرف اپنے فخر کو چھوڑنا نہیں چاہتی تھی سازشوں کے جال بنتی پریشانیوں پر پریشانیاں دیتی یہ قوم بلاخر مدینہ سے نکال باہر کی بدر احزاب اور آخر میں خیبر کی فتح کے بعد مدینہ ان کے وجود سے پاک کر دیا گیا تورٰت کے احکامات میں رد و بدل کرنے والے اللہ کے خوف سے نابلد تھے جب مسلمان مدینہ آئے تو سولہ سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑہتے رہے مگر پیارے نبیﷺ آسمان کی طرف دیکھتے اور رب سے دعا کرتے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے دوران نماز ہی کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑہنے کا حکم دیا جس مسجد میں یہ حکم دیا گیا اسے قبلتین کہتے ہیں
سیقول پارہ 2 احمق لوگ یوں کہیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا جس پر وہ تھے آپ ان سے کہیں مشرق اور مغرب تو اللہ ہی کیلئے ہے وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے البقرہ 132
بنی اسرائیل قوم حسب نسب پر اکڑنے والی ظالمانہ فطرت کی مالک قوم تھی مسلمانوں کو کوئی بھلائی پہنچتی انہیں اچھی نہیں لگتی تھی اور انہیں کوئی تکلیف پہنچتی تو بہت خوش ہوتے یہ منافقانہ فطرت کے حامل تھے مسلمانوں سے ملتے تو کہتے ہم تمہارے ساتھ ہیں اور جب اپنے لوگوں سے تنہائی میں ملتے تو کہتے ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ان سے تو ہم مذاق کرتے ہیں ان کی منہ زوری میں اللہ نے انہیں ڈھیل دی ہوئی تھی اور یہ اسے اپنی کامیابیوں سے تعبیر کرتے تھے حالانکہ وہ ان کی پکڑ کا اہتمام تھا تاریخ گواہ ہے کہ اس قوم نے آپﷺ کے ساتھ حسد درجہ دھوکہ بازی کی مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ایسی قوم کے بارے میں جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم دے دیا کہ یہ مسلمانوں کے دشمن ہیں ان سے دوستی نہیں رکھی جا سکتی تو پھر کیا ایک اسلامی ملک اپنے رب کے قائم کردہ قوانین کو توڑے گا؟ کیا مدینہ کی ریاست میں یہ ہوا تھا؟ انہیں مدینہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نکال باہر کیا تھا ملک کا سربراہ کیوں ہمیشہ اسلامی تعلیمات سے مرصع چنا جاتا تھا تا کہ ٌ ملک اسلام کے قائم کردہ قوانین کے مطابق چلایا جائے یہاں موجودہ قیادت کے پاس جو نئے اذہان ہیں وہ سب کے سب بدیسی تعلیمات سے آراستہ ہیں ان کے دماغ لبرل ذہنیت کے عکاس ہیں عمر بھر ہا سٹلز اور پھر بیرون ملک تعلیم اور ڈگریاں پاکستان اور اسلام ان کی سوچ میں کہیں نہیں ہے ایسے میں کیا بنے گی ریاست مدینہ تیار رہیں آئیندہ 5 سال اس ملک کیلئے ریاست مدینہ کے نہیں بلکہ کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان وتی نے کنبہ جوڑا والے سال ہیں خیال تھا کہ ان کے پاس ہوم ورک ہے اور بس آتے ہی راتوں رات ملک کا نیا نقشہ سامنے آئے گا مگر دل دکھتا ہے جب کشکول جہاز میں سفر کرتا ہوا کبھی ایک ملک اور کبھی دوسرے ملک پرواز کرتا ہے اسلامی مکمل نظام حیات ہے اس کے ہوتے ہوئے آپکو چین سے کرپشن کیلئے سزاؤں کے طریقہ کار کی کیا ضرورت ہے؟ کبھی آپ ملائیشیا کا نظام سمجھنے کیلئے پرواز بھرتے ہیں کبھی سعودیہ کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول سے متاثر ہو کر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرتے ہیں جبکہ زمینی حقائق انتہائی افسوسناک ہیں پاکستان کا بوڑھا جو کل تک دال روٹی کھا رہا تھا آج آپکو کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ چوک میں کھڑا اس مہنگائی کو روتا ہوا بھیک مانگ رہا ہے بیٹی اتنا دے دے کہ رات چولہا جل سکے اللہ اکبر سیاسی قیادت اس سے پہلے ایسی بے وقار نہیں ہوئی جیسی اب بے وزن دکھائی دیتی ہے یاد رکھیں دوست وہی ہے جس کا حکم اللہ رب العزت نے قرآن میں دیا المائدہ 51 تمہارے دوست تو اللہ اور اس کے پیغمبراور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑہتے اور زکوة دیتے اور( اللہ کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکتے ہیں اور جو شخص اللہ اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ اللہ کی جماعت میں داخل ہوگا ) اور اللہ کی جماعت ہی غلبہ پانے والی ہے
سوچا تھا آپ کی حکومت ہوگی تو عام بے وقعت پاکستانی طاقت پکڑے گا ٌ مگر حالیہ وزٹ پاکستان جو کیا اس میں تو ملک سارا عذاب الہیٰ کی طرح اوندھا پڑا دکھائی دے رہا ہے ہو سکتا ہے تبدیلی کیلئے منہ کے بل ملک کو گرانا ضروری ہو پھر ایک ہی جست میں ترقی کا زینہ زقند بھر کے طے کیا جائے گا تو ٹھیک ہے مگر نادیدہ حصار سب کو گھیرے ہوئے خاموش رہنے کا پراسرار اشارہ بلکہ حکم خالی خولی دعوےٰ ہیں اس کی قلعی کھول رہے ہیں بے رونق نشریاتی چینلز بے رونق ذرائع نشر و اشاعت سہما ہوا محدود ماحول ٹی وی بلیک آؤٹ دھرنے میں مجھے تو معذرت کے ساتھ اس وقت ان کا کوئی قبلہ دکھائی نہیں دے رہا ہر شعبہ ہر ادارہ ہر شعبہ ہر شخص اس دور میں زندہ درگور لگ رہا ہے ایسے میں بد حال انسان کو کیا لگے کہ اسرائیل کو مانا جائے یا اس کو مسترد کیا جائے کیونکہ یہ دور تو قوم کیلئے زندہ درگور ہے