یروشلم (جیوڈیسک) یروشلم میں ایک تقریب کے دوران اس بات کا اعلان کرتے ہوئے نوے سالہ صدر نے اسرائیلی شہریوں پر زور دیا کہ وہ تمام ہم وطنوں کو ایک ہی نظر سے دیکھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک نہ ایک دن یہاں امن ہو گا۔
پیرز نے غزہ پٹی میں اسرائیل کی حالیہ کارروائی کا دفاع بھی کیا اور حماس پر الزام لگایا کہ اس نے جان بوجھ کر اپنے شہریوں کو نقصان کی راہ میں دھکیلا۔ تا ہم یہ بھی کہا کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کا دشمن نہیں ہے۔
پیرز 1923میں پولینڈ میں پیدا ہوا تھا اور وہ صیہونی ریاست کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بین گوریون کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہے۔ اپنے سات دہائیوں پر مشتمل سیاسی کیریئر کے دوران پیرز کوئی درجن بھر کابیناوں کا حصہ رہے، اور دو مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بھی بنے۔ 1993میں اوسلو امن معاہدے کی روشنی میں انہیں، یاسر عرفات اور اضحاک رابین کے ساتھ مشترکہ طور پر امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔
اگرچہ ان کا تعلق بھی اسرائیل کو وجود میں لانے والی دہشت گرد تنطیموں میں سے ایک ہگانہ سے ہے، تا ہم انتہا پسند یہودیوں میں ان کو قدرے معتدل مزاج قرار دیا جاتا ہے، جو کسی نہ کسی صورت فلسطین تنازع کا حل چاہتے ہیں۔ لیکن فلسطینیوں کے لئے الگ ریاست کے حق میں نہیں۔ انہیں صدر کے عہدے کے لئے اسرائیلی پارلیمان نے پچھلے ماہ ہی چنا تھا۔