واشنگٹن (جیوڈیسک) اسرائیل نے امریکا کی جانب سے یہودی ریاست کیلئے فوجی امداد میں اضافہ کروانے کی مہم شروع کر دی۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ امریکا کی جانب سے 3.1 ارب ڈالر کی سالانہ فوجی امداد میں مزید اضافہ کیا جائے۔
اس وقت معاشی مسائل کے شکار امریکا اور اسرائیل کے درمیان 2017 تک کا دس سالہ فوجی امدادکا معاہدہ ہے اور اسرائیل نے 2008 کے امریکی قانون کے تحت یہودی ریاست کی تکنیکی برتری برقرار رکھنے کے لئے واشنگٹن سے رجوع کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان فوجی معاہدہ کے تحت علاقائی دشمنوں خاص طور پر ایران پر نظر رکھنا ہے۔ یہ معاہدہ کیو ایم ای QMEکہلاتا ہے،یہ گزشتہ کچھ عشروں سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان اسٹریٹجک الائنس تھا جسے طویل مزاکرات کے بعد دی نیول وزیل ٹرانسفر ایکٹ آف 2008 کے تحت قانون بنادیا گیا۔ قانون کے تحت اسرائیل کو ہروقت امریکی امداد ملے گی، اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ لبنان کی حزب اللہ جیسے دشمنوں کا مقابلہ کر نے کااہل ہے۔3.1 ایک ارب ڈالر سب سے بڑا فوجی امدادی پیکیج ہے،جو امریکا کسی ایک ملک کو فراہم کرتا ہے۔
مگر اسرائیل کو شکوہ ہے کہ اسے اس وقت علاقائی خطرات کا سامنا ہے اس لئے اس کی امداد بڑھائی جائے۔ مثلا شام کی خانہ جنگی، عراق اور مصر کے بحران اور القاعدہ کا بڑھتا ہوا خطرہ اس بات کا جواز ہیں کہ اسرائیل کی فوجی امداد میں اضافہ کیا جائے۔
امریکا گزشتہ دو سال میں اسرائیل کو میزائل بنانے اور مختلف میزائل بہتر بنانے کے لئے 600 ملین ڈالر دے چکا ہے اور اس وقت شام، اسرائیل کے ان میزائلوں کا نشانہ ہے۔