اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل میں اراکین پارلیمان مقررہ وقت کے اندر اتحادی حکومت قائم کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے اب ایک سال کے اندر ملک میں تیسری مرتبہ عام انتخابات ناگزیر ہو گئے ہیں۔
سیاسی جماعتیں اور اراکین پارلیما ن ملک میں ایک سال سے جاری سیاسی تعطل کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرارہے ہیں۔
اراکین پارلیمان کو بدھ کی نصف شب تک اتحادی حکومت تشکیل دینی تھی لیکن وہ ناکام رہے جس کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا پڑا۔ اسرائیل صدر کو غیر معمولی صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے بارہ مہینوں کے اندر تیسری مرتبہ عام انتخابات کرانے پڑ رہے ہیں۔آئندہ عام انتخابات دو مارچ کو ہوں گے۔
رواں سال اپریل اور ستمبر میں ہوئے عام انتخابات میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی اور ان کے حریف بینی گینٹس کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے درمیان کانٹے کی ٹکر رہی تھی۔ دونوں جماعتیں پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ نیتن یاہو اور گینٹس نے اپنے اپنے طور پر اتحادی حکومت بنانے کی کوششیں کی لیکن وہ اس میں بھی ناکام رہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے موجودہ سیاسی تعطل کے لیے گینٹس پارٹی کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا”انہوں (گینٹس) نے ہم پر نیا انتخاب تھوپ دیا ہے۔”
دوسری طرف گینٹس نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی قانونی مشکلات اور بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے نئے انتخابات کرانے پڑ رہے ہیں۔ گینٹس نے پارلیمان میں کہا ”ہمیں تیسری مرتبہ الیکشن کے لیے اس لیے جانا پڑ رہا ہے کیوں کہ نیتن یاہو اپنے لئے استثنی حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ ہمیں اس کے خلاف متحد ہوکر کھڑا ہونا پڑے گا۔”
گذشتہ ماہ اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے نیتن یاہو پر رشوت، فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔ نتن یاہو کے خلاف اس وقت تین مقدمات زیر التوا ہیں۔ دوسری طرف نیتن یاہو ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس بات کی کوئی امید نہیں ہے کہ تیسری مرتبہ عام انتخابات کے بعد بھی اسرائیل میں جاری سیاسی تعطل ختم ہوجائے گا۔ ایک عوامی جائزہ کے مطابق تیسرے عام انتخابات میں بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو 37 اور لیکوڈ پارٹی کو 33نشستں مل سکتی ہیں۔ نیتن یاہو کو اپنی پارٹی کے اندر بھی مخالفت کا سامنا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ نتین یاہو گذشتہ چار مرتبہ سے مسلسل وزیراعظم منتخب ہورہے ہیں اور اگر وہ پانچویں مرتبہ بھی وزیر اعظم منتخب ہوگئے تو اسرائیل کے بانی لیڈر ڈیوڈ بن گورین کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔