اسرائیل کا مسلم دنیا سے تعلقات کا تسلسل، چاڈ سے تعلقات بحال

Tschad N'Djamena Besuch Netanjahu

Tschad N’Djamena Besuch Netanjahu

اینجامینا (جیوڈیسک) اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو افریقی ملک چاڈ کے دارالحکومت اینجامینا پہنچ گئے ہیں۔ چاڈ پہنچنے کے فوری بعد بینجمن نیتن یاہو نے میزبان صدر ادریس دیبی سے ملاقات کی ہے۔ اس افریقی میں پہنچنے سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے اس دورے کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا یہ دورہ عرب ملکوں میں اسرائیل کے حق میں پیدا ہوتے ہوئے ’انقلاب‘ کا تسلسل ہے۔

اس دورے کے دوران دونوں ملکوں نے تقریباً پانچ دہائیوں کے بعد سفارتی روابط قائم کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات سن 1972 میں منقطع ہو گئے تھے۔ چاڈ ایک مسلمان اکثریتی ملک ہے اور اس کی سرحدیں لیبیا اور سوڈان سے ملتی ہیں۔

اپنے دورے سے قبل اسرائیلی وزیراعظم کا بیان جاری کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ عرب اور اسلامی دنیا میں جاری اس انقلاب کا حصہ ہے، جو ہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ یہ لازمی برپا ہوگا۔ اس طرح کی مزید بڑی خبریں آئیں گی اور مزید ملکوں سے (سفارتی تعلقات قائم) ہوں گے۔‘‘

اپنے اس دورے کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا، ’’یہ بہت پریشان کن ہے، یہاں تک کہ ایران اور اُن فلسطینیوں کے لیے غصے کا باعث بن رہا ہے، جو اِسے روکنا چاہتے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ادریس دیبی نے نومبر میں یروشلم میں بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی تھی، جس میں دونوں رہنماؤں نے انسداد دہشت گردی، زراعت، سرحدوں کی حفاظت، دفاع، ٹیکنالوجی، شمسی توانائی، پانی اور صحت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

ادریس دیبی گزشتہ تیس برسوں سے اقتدار میں ہیں اور چاڈ پر آہنی ہاتھوں سے حکمرانی کر رہے ہیں۔ اس ملک کی فوج ائیجریا میں جہادی تنظیم بوکوحرام کے خلاف بھی تعاون فراہم کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ چاڈ مغربی دنیا کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔