مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ مشروط طور پر امن مذاکرات بحال کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک تزویراتی آپشن کے طور پر وہ منصفانہ قیام امن کی مساعی میں ہر ممکن مدد دینے کو تیار ہیں۔
فلسطین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’وفا‘ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی حکومت مشرقی بیت المقدس سمیت تمام فلسطینی علاقوں میں یہودی توسیع پسندانہ سرگرمیوں پر پابندی اور دو طرفہ سمجھوتوں پر عمل درآمد کا اعلان کرے تو وہ تل ابیب کے ساتھ امن بات چیت بحال کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر عباس کا کہنا ہے کہ امن بات چیت عالمی قوانین، بین الاقوامی قراردادوں بالخصوص حال ہی میں منظور کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 کی روشنی میں ہونے چاہئیں۔ بات چیت شروع کرنے سے قبل مسئلہ فلسطین کے حل اور خود فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹائم فریم دیا جائے تاکہ مذاکرات کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے خبردار کیا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی غیر قانونی یہودی آبادکاری دو ریاستی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر یہودی توسیع پسندی کا تسلسل جاری رہتا ہے تو اس کے نتیجے میں دو ریاستی حل سنگین خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
وائیٹ ہائوس میں طویل تقریر کے دوران جان کیری نے تنازع فلسطین کے حوالے سے کھل کر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں یہودی آباد کاری اور غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے تسلسل سے امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔