اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) تجزیہ نگاروں کے مطابق حکومت سازی میں ڈیڈلاک کے باعث امکان ہے کہ شاید یہ پارلیمان بھی زیادہ عرصہ نہ چل پائے۔
سترہ ستمبر کو ہونے والے انتخابات میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی اور سابق آرمی چیف بینی گینٹز کی قیادت میں قائم سیاسی پارٹیوں کے اتحاد ‘بلیو اینڈ وائٹ‘ میں کسی کو بھی واضح برتری حاصل نہیں ہو سکی تھی۔
اس سے قبل اپریل کے انتخابات میں بھی دونوں رہنماؤں میں سے کسی کو واضع اکژیت نہیں مل سکی تھی۔ اُس اليکشن کے بعد نیتن یاہو ایک مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئے تھے لیکن پھر اپنے ایک اہم اتحادی کی حمایت کھونے پر انہیں پارلیمنٹ تحلیل کر کے ستمبر میں دوبارہ انتخابات کرانے پڑے۔
بينجمن نیتن یاہو اسرائیل کے سب سے زیادہ عرصے تک وزیرِ اعظم رہنے والے سیاستدان ہیں۔ وہ پانچ بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ لیکن اس بار انہیں نہ صرف سیاسی جوڑتوڑ میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ ان کے خلاف کرپشن کے الزامات پر بھی کارروائی زور پکڑ رہی ہے۔
حکومت سازی کے لیے بينجمن نیتن یاہو اور بینی گینٹز کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے لیکن بے نتیجہ رہے۔ بينجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سب سے بڑے مخالف کے ساتھ حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں لیکن ان کا اصرار ہے کہ وزیر اعظم کا عہدہ وہ اپنے پاس رکھیں گے۔ سابق آرمی چیف بینی گینٹز کو یہ شرط قبول نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بينجمن نیتن یاہو کو چاہیے کہ وہ قوم کے مفاد میں حکومت کی باگ ڈور ان کے حوالے کر دیں۔