اسرائیل کا ایک ہزار نئے مکانات تعمیر کرنے کا منصوبہ تیز کرنے کا فیصلہ

Homes

Homes

بیت المقدس (جیوڈیسک) اسرائیل نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں آباد کاروں کے لیے ایک ہزار نئے مکانات تعمیر کرنے کا منصوبہ تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ امریکا نے مجوزہ منصوبے کو خطے میں قیام امن کی کوششوں کے منافی قرار دیا ہے۔

اسرائیلی حکومت کے مطابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حکومتی اتحادیوں کی خوشنودی کے لیے آبادکاروں کے لیے نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے 400 مکانات “ہارحوما” اور 600 مکانات “رامات شلومو” میں تعمیر کیے جانے کا منصوبہ ہے۔

تنظیم آزادیِ فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن صائب اراکات نے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے دارالحکومت میں اسرائیلی آبادکاری بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے۔ اُدھر امریکا نے مجوزہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے۔

کہ ایسا کوئی اقدام قیام امن کی کوششوں کے منافی ہوگا، اور اس سلسلے میں مزید معلومات کے لیے امریکی سفارت خانے کا عملہ اسرائیلی رہنمائوں سے رابطے میں ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ امریکا کا اس سلسلے میں موقف بالکل واضح ہے کہ وہ نئے مکانات کی تعمیر کو غیر قانونی سمجھتا ہے۔