سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی وزیرخارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اسرائیل کے ساتھ مشروط طور پر مکمل تعلقات استوار کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے مگر انھوں نے اسرائیل سے معمول کے تعلقات قائم کرنے کی یہ پیشگی شرط عاید کی ہے کہ پہلے فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔
وہ ہفتے کے روز بحرین کے دارالحکومت منامہ میں بین الاقوامی انسٹی ٹیوٹ برائے سکیورٹی مطالعات کے زیراہتمام کانفرنس میں تقریر کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ’’ہم اسرائیل کے ساتھ معمول کے مکمل تعلقات استوار کرنے کے لیے ہمیشہ سے تیاررہے ہیں اور ہمارا یہ خیال ہے کہ اسرائیل کو خطے میں اس کا مقام ملے گا لیکن اس کو وقوع پذیر ہونے اوراس کی پائیداری کے لیے ہمیں فلسطینیوں کی ریاست قائم کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اس مسئلہ کا حل نکالنا ہوگا۔‘‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’’اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام ہی سے خطے میں حقیقی امن قائم ہوگا اور اسی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ستمبر میں اسرائیل کے ساتھ معاہدۂ ابراہیم کے نام سے الگ الگ امن معاہدے طے کیے تھے۔ان دونوں عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار ہونے کے بعد سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اب سعودی عرب بھی صہیونی ریاست کے ساتھ امن معاہدہ اور پھر معمول کے تعلقات استوار کرلے گا لیکن وہ پہلے بھی اپنی اس پیشگی شرط کا اعادہ کرچکا ہے کہ اس سے پہلے آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے۔