نیویارک (جیوڈیسک) اسرائیلی اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پر تشدد جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو اپنا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
یہ جھڑپیں ہفتہ کو اس وقت شروع ہوئیں جب یروشلم کے قدیم شہر میں سینکڑوں مسلمانوں کو شہر کے باہر ایک مقدس مقام پر شام کی نماز کی ادائیگی سے روک دیا گیا، مسلمان اس مقام کو بیت المقدس اور یہودی اس جگہ کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں۔
ہفتہ کو ہی قبل ازیں اسرائیلی عہدیداروں نے کہا کہ انہوں نے مغربی کنارے میں ایک فلسطینی شخص کے گھر کی تلاشی لی جس نے ایک گھر میں گھس کر تین اسرائیلیوں کو چاقو کے وار سے ہلاک کر دیا۔
رملہ کے شمال میں واقع علاقے تسوف نیف میں جمعہ کو ہونے والے اس حملے کا نشانہ بننے والوں میں دو افراد کی موت موقع پر ہی ہو گئی جب کہ زخمی ہونے والا تیسرا شخص بعد ازاں اپنے زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسا۔
حملہ آور جو اسرائیلی پولیس اہلکار کی فائرنگ سے زخمی ہو گیا تھا اور اُسے اسپتال میں داخل کر دیا گیا اور اس کی شناخت 20 سالہ عمر العابد کے نام سے کی گئی ہے۔
عہدیداروں نے اس کے بھائی کو گرفتار کرنے کے علاوہ اس کے آبائی گھر کی تلاشی بھی لی ہے۔
جب اسرائیلی سکیورٹی اہلکار العابد کے گھر کی تلاشی لے رہے تھے اس وقت وہاں کئی فلسطینی اکھٹے ہو گئے جنہوں نے پتھر پھینکے اور ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی خاندان پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی۔
فلسطین کے وزیر اعظم محمود عباس نے جمعہ کو کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو اس وقت تک معطل کر دیں گے جب تک مسجدِ اقصیٰ میں نصب میٹل ڈیٹیکٹرز کو ہٹا نہیں دیا جاتا ہے۔ اسرائیلی پولیس نے یہ میٹل ڈیٹیکٹرز دو پولیس اہلکاروں کے مارے جانے کے بعد وہاں نصب کیے تھے۔